ظہیر ملک

سوری پاپا – نور مارچ ۲۰۲۱

’’نمرہ بیٹا کیا ہوگیا ہے تمہیں ۔کیوں ایسے ضد کر رہی ہو؟‘‘ ماما مسلسل اس کی ضد کی وجہ سے پریشان تھیں نمرہ کے پاپا بھی گھر نہیں تھے وہ مسلسل ضد کررہی تھی کہ مجھے پاپا سے ملنا ہے۔ میرا دل کررہا ہے نہیں تو میں ایسے ہی رہونگی کچھ کھائوں پئیوں گی نہیں ، ماما نے پریشان ہوکر شاہ زین کو فون کیا وہ دفتر کے کام میں انتہائی مصروف تھے فون پہ بیل بجی تو انہوں نے کال کاٹ دی اور اپنے کام میں مصروف ہوگئے ۔
٭ ٭ ٭
نمرہ کی مما تھوڑی دیر اسے بہلانے کی ناکام کوشش کرنےکے بعد گھر کے کام کاج میں مصروف ہوگئیں مما کا موبائل نمرہ کے پاس پڑا تھا اسے ایک ترکیب سوجھی اور اس نے مما کے موبائل سے پاپا کو میسج لکھ دیاتاکہ نمرہ سیڑھیوں سے گرنے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئی ہے آپ جلدی گھر آجائیں ۔
تھوڑی دیر گزری تو نمرہ کے گھر کے فون پہ کسی انجان نمبر سے کال آئی جسے سن کر نمرہ کی امی کے ہاتھ سے ریسیور گر گیا اور ان کے اوسان خطا ہوگئے تھوڑی دیر بعدوہ سنبھلیں تو نمرہ کو ساتھ لیئے ہسپتال چل دیں۔جہاں اس کے ابو زخمی حالت…

مزید پڑھیں

حسین پری – نور اپریل ۲۰۲۱

سردیوں کی یخ بستہ رات میںزیبانہ جانے کن سوچوں میں گم تھی۔ سب سورہے تھے اور وہ اکیلی جاگ رہی تھی۔بسترپہ لیٹےلیٹے وہ سوچ رہی تھی کہ کاش میں کوئی حسین پری ہوتی۔ جودل چاہتاکرتی۔ کھاتی، پیتی، مزے اڑاتی اور سکول سے بھی جان چھوٹ جاتی ۔یہی کچھ سوچتے سوچتے وہ نیند کی وادی میں کھو گئی۔
٭٭٭
صبح جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کوایک شان دار جگہ پر پایا۔ایک بہت حسین جنگل تھا جہاں طرح طرح کے پھول اور درخت تھے۔ ہرطرف ہریالی ہی ہریالی تھی۔رنگ برنگی تتلیاں اس کے ارد گرد منڈلانے لگیں۔ وہ اتنا خوش تھی جیسے وہ کوئی حسین پری ہو ۔
اچانک اسے خیال آیا کہ ہائے اگردیر ہو گئی تو امی ڈانٹیں گی سکول بھی جانا ہے اور ناشتہ بھی ابھی نہیںکیا۔ اس نےراستہ تلاش کرنے کے لیے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی تو سوائے خوب صورت جنگل اور وادیوں کے کچھ دکھائی نہ دیا۔اس نے سوچا کہ کیوں نا آج سکول سے چھٹی کر کے جنگل گھوما جائے۔پھر اسے خیال آیا کہ وہ تو سونے کے کپڑے پہنے ہوئے ہے ۔ یہ خیال آنا تھا کہ جھٹ اس کا لباس تبدیل ہو گیا ۔ اب وہ ایک خوب صورت فراک پہنے ہوئے…

مزید پڑھیں