ذوالفقار علی بخاری

میں زندہ ہوں – نور مارچ ۲۰۲۱

یہ داستان میری حیات زندگی پر مشتمل نہیں ہے۔یہ میرے بھائی سلمان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ ویسے ہی جیسے مصطفی زید ی نے اپنے بھائی مجتبیٰ زیدی کی وفات پر نوحہ لکھا تھا۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جنا ح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح نے بھی اپنے بھائی کے حوالے سے کتاب لکھی تھی۔مجھے اورسلمان کو بھی اتفاق سے بہت سی وجوہات کی بنا ء پر قائداعظم اور فاطمہ جناح کے القاب سے پکارا جاتا رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اپنے احساسات وجذبات کو بیان کرنے اور اپنے بھائی کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیےاس روداد کو بیان کر رہی ہوں کہ ایک بھائی اور بہن کی محبت ہمیشہ سے لازوال رہی ہے۔اس کو پڑھ کر بہت سارے لوگوں کو نہ صرف حب الوطنی کا احساس ہوگا بلکہ یہ بھی معلوم ہوگا کہ وطن کے لیے قربان ہونے والے کیسے انمول ہوتے ہیں جو کہ سب کچھ اپنے مادروطن کے لیے لٹا دیتے ہیں۔یہ زندگی ایک بار ملتی ہے،اس میں انسان کو اتنا کچھ کرکے رخصت ہونا چاہیے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں،یادوں میں ہمیشہ بسا رہے۔اُس کا کردار اتنا مضبوط ہو کہ وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بن سکے۔’’ میں…

مزید پڑھیں

چڑیا گھر کی سیر – نور اپریل ۲۰۲۱

شاہ زیب اور سلیمان اپنے والد شاہنواز صاحب کے ساتھ چڑیا گھر کی سیر کو آئے تھے۔
جب سے انھوں نے سنا تھا کہ چڑیا گھر میں بہت سے پرندے اور جانور ہوتے ہیں ، تو ان کا دل انھیں دیکھنے کو مچل رہا تھا ۔ان کے شہر میں چڑیا گھر نہیں تھا ۔اُن کے والد نے وعدہ کیا تھا کہ جب بھی ان کا جانا قریبی شہر ہوا جہاں چڑیا گھر موجود ہے، تو وہ ان کو بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔چناںچہ آج وہ چڑیا گھر کی سیر کرنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔
پرندوںاور جانوروں کے شور سے چڑیا گھر گونج رہا تھا ۔ بچے ایک پنجرے کے پاس جا کھڑے ہوئے جہاں بندر پھرتی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ چھلانگیں ماررہے تھے۔ایک بندر درخت پر بیٹھا مزے سے کیلا کھا رہا تھا ۔
’’ ابو ابو ! وہ دیکھیں درخت پر کون سا جانور ہے ؟‘‘سلیمان نے پوچھا۔
شاہ زیب تیزی سے بولا ! ’’یہ بھالو ہوگا ؟‘‘
’’ خرگوش ہو گا نا ابو !‘‘سلیمان نے پوچھا۔
اُن کوجانوروں کے نام تو معلوم تھے ، مگر ان کے بارے میں کم جانتے تھے کہ وہ کیسی حرکتیں کرتے ہیں ۔ اسی وجہ سے ان کے والد صاحب لے کر آئے تھے…

مزید پڑھیں