آصفہ سہیل

کھلونے – بتول اگست ۲۰۲۴

رحماء اور اس کا بیٹا فرحان بڑے شوق سے ٹی وی پر نشر ہونے والی یوم پاکستان 23 مارچ کی تقریب دیکھ رہے تھے۔ پاک فوج کی پریڈ، اسلحہ اور میزائلوں کا نظارہ، فوجی طیاروں کا ہوائی مظاہرہ سب ہی انتہائی پر شکوہ اور دل کو چھو لینے والا تھا۔ رحماء بیٹے کو 23 مارچ کے حوالے سے معلومات دے رہی تھی اور فرحان بھی جوش سے بھرا ان سب نظاروں کو دل میں اتار رہا تھا۔
پروگرام کے اختتام پر فرحان نے رحماء کا بازو ہلاتے ہوئے کہا۔’’امی! امی! مجھے بھی ایسی ہی گن چاہیے جیسے اس میں دکھا رہے ہیں‘‘۔
رحماء مسکرا دی۔
’’کیوں بیٹے آپ کے پاس تو پہلے ہی اتنی ساری گنز، کار، ٹینکر اور آرمی کی چیزیں ہیں۔ اب یہ والی گن بھی لینا ہے؟‘‘
اسے اپنے بیٹے کے شوق کا پتہ تھا۔ اسے آرمی سے متعلق چیزوں کا شوق تھا۔ ہر طرح کی بندوقیں، ٹینک، جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کے ماڈل اور نا جانے کیا کیا چیزوں سے اس کا کمرہ سجا ہؤا تھا۔ اب یہ اور بات تھی کہ اسے بس جمع کرنے کا شوق تھا ان سے کھیلتا بہت کم تھا۔ اس کی وجہ یہی تھی کہ رحماء اکلوتے بیٹے کی کسی…

مزید پڑھیں

اپھارہ – آصفہ سہیل

موبائل کی بیل بج رہی تھی۔ اسکرین پر نام دیکھ کر چونک گئی۔ خدیجہ کا فون تھا ضرور کوئی سیریس بات ہوگی جب ہی فون کیا ہے۔
’’ السلام علیکم‘‘۔
’’وعلیکم السلام‘‘ خدیجہ کیسی ہو؟
میں تو ٹھیک ہوں لیکن آپ کہاں غائب ہیں؟ نہ کوئی فون کر رہی ہیں اور نہ واٹس ایپ گروپس میں نظر آرہی ہیں
خدیجہ کی پیاری سی مان بھری ناراضی والی اواز سنائی دی۔ بس یہی بات تو مار دیتی ہے خدیجہ کی اور گھڑوں پانی ڈال دیتی ہے۔
’’ ارے ارے یہیں ہوں تمہارے شہر میں مجھے کہاں جانا ہے‘‘۔ ہم نے شرمندہ ہوتے ہوئے بات کو مزاحیہ رنگ دینے کی کوشش کی۔
نہیں بھئی اتنی سی وضاحت کافی نہیں ۔ آپ مجھے بتائیں کہ اتنے مقابلے ہوئے، مخصوص دن گزرے ان کے حوالے سے میں آپ لوگوں کو باخبر کرتی رہی کہ تحریر بھیجیں۔ بلاگز کے بارے میں معلومات دیں کہ کچھ مختصر ہی لکھ لیں اگر زیادہ لکھنے کا ٹائم نہیں ہے تو لیکن آپ ٹس سے مس نہ ہوئیں‘‘۔
آئے ہائے بچی بڑی ڈس ہارٹ ہو رہی ہے۔ اب کیا بتاؤں شرمندگی ہو رہی ہے۔ لیکن خیر سچ بتانا ہی پڑے گا۔
’’ارے بھئی بات کچھ سیریس تو نہیں لیکن کچھ نہ لکھنے کی وجہ بس سمجھو اپھارا…

مزید پڑھیں