ڈاکٹر شاہدہ پروین

بڑھاپا! – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

یہ لفظ ہندی زبان سے ماخوذ اسم ‘’بڑھا‘ کے ساتھ ‘’پا‘ بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ 1795ء کو’’دیوانِ قائم‘‘ میں مستعمل ملتا ہے۔ اس لفظ کو پڑھتے اور سنتے ہی پتا نہیں کیوں اپنا آپ بوڑھا بوڑھا لگنے لگ جاتا ہے ! شاید اس لیے کہ یہ اپنے ساتھ اداسی لیے ہوتا ہے یا ڈھلتے سورج کی مانند زندگی کے سفر کی شام ہونے والی ہوتی ہے۔ارادے تھک چکے ہوتے ہیں ،قویٰ کمزور ہوچکے ہوتے ہیں، زمانے کی متعلقہ ضرورتیں پوری ہوجانے کی بنا پر بے اعتنائی رواج بن چکی ہوتی ہے اور بڑوں کی وہ تمام نصیحتیں جنہیں اپنی جوانی کے وقت اہمیت نہیں دی ہوتی ،ہر جوان کا کرنے کو دل چاہنے لگ جاتا ہے۔ اور پھر صرف نصیحت ہی نہیں ،یہ توقع بھی کی جاتی ہےکہ ہر کوئی ان باتوں کو پلے سے

مزید پڑھیں