ڈاکٹر ثمین ذکا

کرو مہر بانی تم اہلِ زمیں پر -بتول جنوری ۲۰۲۱

نابینا رخسانہ کی کہانی 1995ء کی بات ہے ایک عورت بچوں کی دوائی لینے آئی جس کی بینائی کافی کمزور تھی۔ سات سالہ بیٹے نے ماں کا ہاتھ تھاما ہؤا تھا۔ ڈیڑھ سال کا بیٹا گود میں اور چار سالہ بچہ پیچھے پیچھے چلا آرہا تھا۔ اس نے اپنا نام رخسانہ بتایا۔ ’’شوہر کیا کام کرتے ہیں؟‘‘ میں نے پوچھا۔ ’’جی ہم تو فقیر ہیں، جو صدقہ، خیرات مل جاتا ہے اس پر ہماری دال روٹی چل رہی ہے‘‘۔ ’’مگر یہ تو کوئی پیشہ نہ ہؤا۔ اخراجات کے لیے محنت مشقت کرنی چاہیے‘‘۔ وہ تو جیسے یکدم پھٹ پڑی۔ ’’جی میرا بندہ ترکھان ہے۔ عزت کی روٹی کھاتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے کسی کا سامان خراب ہو گیا۔ انہوں نے اُجرت تو کیا دینی تھی دھکے دے کر نکال دیا۔ اب اس کا دل اتنا ٹوٹ گیا ہے کہ کوئی کام نہیں پکڑتا‘‘۔ میں نے فوراً بات بدلی ’’کتنے بچے

مزید پڑھیں