حقیقت ابدی ہے مقام شبیری – بتول جولائی ۲۰۲۴
سانحہ کربلا تاریخِ اسلام کا ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کا ایک دل گداز واقعہ ہے، اس واقعہ نے عالم اسلام پررنج وکرب عزم وہمت کے جوگہرے نقوش چھوڑے ہیں اتنے کسی اورواقعہ نے نہیں چھوڑے ۔ زندگی کی رمق اورجوجوہرانسانیت کی حیات میں نظرآتا ہےتو یہ سب نواسۂ رسولؐ جگرگوشۂ بتول کی شہادت عظمیٰ کا ثمرہے۔سیدنا امام عالی مقام کی ولادت بہ سعادت کے لیےجس قدر اہتمام کیا گیا اور پھر جس قدر نوازا گیا اورپھراس قدر آزمائش بھی لی گئی ، آپ قرآن مجید کی اس آیت کی عملی تفسیر بن گئے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
’’ اورالبتہ ہم تم کوکچھ خوف ،بھوک اورتمہارے مالوں جانوں اور پھلوں کے نقصان میںضرور مبتلا کریں گے اور صبرکرنے والوںکو خوشخبری دے دو‘‘ ( البقرہ155)
اس آزمائش سے توانبیاء بھی مستثنیٰ نہیں رہے کیونکہ اسلام کی اساس رسالت پرہےاوررسالت کا یہ سلسلہ آدم علیہ السلام سے شروع ہوکرحضرت محمد ؐ تک مکمل ہوجاتا ہے۔تمام انبیاءالسلام ہی کے مبلغ تھے اوراسلام نام ہے تسلیم ورضا کا ، صبرواستقامت کا قربانی کا، باطل کے مدِ مقابل ڈٹ جانے کا اوراللہ کی خوشنودی کی خاطر اپنی جان تک قربان کر دینے کا بقول علامہ اقبال۔
برتراز اندیشہ سودوزیاں ہے زندگی
ہے کبھی جاں اورکبھی تسلیم جاں ہے…