افلاک کی وسعت میں ستارہ تھا وہی ایک – بتول جولائی ۲۰۲۴
اوکتاویو پاز میکسیکو کا ایک بڑا شاعر اور ادیب گزرا ہے۔ اس کے بارے میں کسی نے کہا تھا کہ اس سے ملتے ہوئے آپ کو لگتا ہے کہ’’آپ اس کی پوری شخصیت سے مل رہے ہیں‘‘۔ مجھے یہی احساس نسیم ظفر اقبال صاحب سے مل کر ہوا۔
درمیانہ قد، گٹھا ہوا فربہی مائل جسم، کشادہ پیشانی، داڑھی مائل بہ سفیدی لیکن پختہ عمر میں بھی جولانیٔ طبع کا اظہار کرتی سیاہ گھنی مونچھیں اور چشمے کے پیچھے سے جھانکتی زندگی سے بھرپور آنکھیں …. یہ سراپا ہے پاکستان میں اپنی طرز کے ابتدائی کارپوریٹ اساتذہ میں شامل، نسیم ظفر اقبال صاحب کا۔ اگر عینک نہ ہوتی تو پہلی نظر میں انہیں دیکھنے پر شاید کسی ایتھلیٹ کا گمان ہوتا اور وہ ہیں بھی…. لیکن ان کے چہرے پر ہر دم چھائی مسکراہٹ ایک مشفق استاد کا تاثر پیدا کرتی ہے۔میں ملاقات سے پہلے ان کا ذکر سن چکا تھا، بس یہی غائبانہ سا تعارف تھا کہ ٹرینر ہیں اور اس میدان میں ایک نئی صنف کے بانی، لیکن جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو میں ان کی پوری شخصیت سے ملا،
مدتوں بعد ہم کسی سے ملے
یوں لگا جیسے زندگی سے ملے
نسیم ظفر صاحب سے کہیں پہلے میرا تعارف کچھ…