بارود کا موسم – نادیہ احمد
”سینان! سینان!“
بابا مجھے آوازیں دے رہے تھے۔
(ماں کے بعد بابا نے مجھے کبھی ماں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی)
” بابا! میں اور مروان یہاں ہیں۔ اوپر….
ذوشی( بکری) کے پاؤں میں کانٹا چبھ گیا تھا۔ مرہم لگا دیا ہے۔ “
”اچھا اچھا!“
”مروان! میرے ساتھ ذرا عار عرہ تک چلو گے؟ “
”جی بابا!“
(ہمیشہ کا فرمانبردار مروان تیار تھا۔)
٭
مروان بابا کی بہن کا بیٹا تھا ۔ ”روحا بی“ ”شہید نضال“ کی بیوہ تھیں ۔ شہید نضال کی شہادت کے بعد سے وہ بابا کے ساتھ تھیں مگر کچھ عرصہ بعد ہی وہ بھی مروان کو تنہا کرکے اپنے خالق کے پاس چلی گئیں۔ میں اور مروان ڈائیٹنیا لیون ٹائن کی فضاؤں میں پلے بڑھے تھے ۔
ڈائیٹنیا لیونٹائن!!!!
یہ باغ کے اندر بنا چھوٹا سا ریسٹورنٹ ہے۔ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ، ایسا ریسٹورنٹ جہاں کچھ دیر کے لیے سکون اور تازگی میسر ہو اور لوگ فطرت کی سیر کریں۔ یہ چھوٹا سا باغ اور ریسٹورنٹ بابا نے اپنی خاندانی زمین پر بنایا تھا ۔ ہر کونے میں میز اور کرسیاں ، کچن میں لٹکتے پین اور برتن، زاتار اور پودینہ تک آسان رسائی جسے اپنے کھانے پر چھڑکنے کے لیے خود چنا جا سکتا ہے۔ شیڈ کے اوپر جانے کے لیے دھات…

