جسےاللہ رکھے ۔ بنتِ حوا
یہ اُن دنوںکی بات ہے جب میرا تبادلہ کراچی ہؤا تھا اور چونکہ میںاور میرے شوہر اکیلے رہتے تھے تو مجھے نوکری کے ساتھ ساتھ گھر کو دیکھنا مشکل ہو رہا تھا میں نے اپنی ایک دوست کی مدد سے ایک نوکرانی رکھوالی جو سارا دن میرے گھر رہتی ۔ وہ بڑی باتونی تھی ۔ جب میں دفتر سے تھکی ہاری گھر آتی تو وہ مجھے چائے کے ساتھ پورے زمانے کی خبریں سناتی اور اسی وجہ سے میں نے اس کا نام نیوز پیپر رکھ دیا تھا ۔ ایک دن دفتر میں کام زیادہ ہونے کی وجہ سے میں دیر سے گھر آئی اور چونکہ میں کافی تھکی ہوئی تھی میں نے اسے پیر دبانے کو کہا ۔
میرے پیر دباتے دباتے اس نے باتیں کرنا شروع کیں کہ ’’باجی آپ کو پتا ہے آج صبح جب میں آپ کے گھر آنے لگی تو میرا دروازہ بجا ۔ میں نے پوچھا کون ایک عورت اندر آئی اورمدد مانگنے لگی جب میں نے مزید پوچھا تو معلوم ہؤا کہ ان کے گھر میںکوئی اور نہیںہے ، ماںبیٹی اکیلی ہیںاور سیلاب زد گان ہیں ۔ بیٹی بن بیاہی ماں بننے والی ہے اور اُس کی ماں کا کہنا تھا کہ ہم یہ…

