مدیحۃ الرحمان

ووہٹی – بتول مئی ۲۰۲۲

چھوٹے سے قصبے کو اگر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا تو تقسیم ہند کے اثرات ستر سال گزر جانے کے بعد بھی واضح دیکھے جا سکتے تھے۔ نہیں سمجھے؟چلیے میرے ساتھ قصبے کی سیر کیجیے۔ مشرق سے مغرب کی طرف جاتی تارکول کی لمبی سڑک جو کہیں کہیں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،اس قصبے کی واحد پختہ سڑک ہے۔جو دوسرے شہر یا گائوں جانے کے لیے آمدورفت کا ذریعہ ہے۔قصبہ شروع ہوتے ہی سڑک کے اطراف میں موجود مختلف اجناس کی دکانیں،پھل اور سبزی فروشوں کی ریڑھیاں،موسم کی مناسبت سے قلفی والے یا بھٹہ بھونتے پھیری والے،خوانچہ فروش،اور اکا دکا جنرل سٹور موجود ہیں۔دکانوں کے سامنے موجود کچی زمین پہ صبح صبح جھاڑو پھیرنے کے بعدپانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ دھول نہ اڑےاور پھر دو تین لکڑی کے بینچ رکھ دئیے جاتے ہیں۔گاہکوں کے ساتھ ساتھ راہگیر بھی گھڑی دو گھڑی سانس لینے کو ان پہ

مزید پڑھیں