محمد رمضان شاکر

فرض – نور مارچ ۲۰۲۱

عید کا دن ہے ہر طرف گہما گہمی ہے۔چھوٹے بڑے سب خوش نظر آ رہے ہیں۔ بچوں نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے ہیں اور وہ بازاروں میں گھوم پھر کےعید کا لطف اٹھا رہے ہیں۔بازاروں میں جگہ جگہ دکانیں سجی ہوئی ہیں لوگ ان دکانوں سے مختلف اشیاخریدنے میں مصروف ہیں۔سب اپنے آپ میں مگن ہیں۔لیکن ایک گھر ایسا بھی ہے جہاں کوئی نہیں ہے۔در و دیوار پہ سناٹا چھایا ہوا ہے۔ایک چھوٹا بچہ حسرت و یاس کی تصویر بنا گھر کے باہر دروازے پہ کھڑا ہر آنے جانے والے کو امید بھری نگاہوں سے تکے جا رہا ہے۔اس کے بدن پہ پھٹے پرانے کپڑے ہیں۔پائوں ننگے ہیں اور جیب خالی۔بچوں کو نئے نئے کپڑے پہنے دیکھ کے اس کا دل کڑھتا ہےکہ یہ سب کچھ اس کے پاس کیوں نہیں ہے؟کیا عید کی خوشیاں صرف ان بچوں کے لیے ہی ہیں؟ پھر وہ سوچتا ہے کہ مجھے یہ چیزیں کون لے کر دے گا؟میرا اس دنیا میں کون ہے؟میں تو بالکل اکیلا ہوں۔ میرے والدین تو فوت ہو چکے ہیں۔ دوسرے بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ دیکھ کر اس کے معصوم ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ مجھے پیار کیوں نہیں کرتے؟کیا میں ان کے…

مزید پڑھیں

بکری کا بچہ – نور جنوری ۲۰۲۱

بکری کا بچہ
بکری کا بچہ گول مٹول
پیٹ اس کا جیسے ہو ڈھول
ٹکر ٹکر دیکھے ہے سب کو
گھما کے آنکھیں گول گول
اچھلے کودے ایسے جیسے
ربڑ کی ہو تی ہےکوئی بال
میں میں میں میں کرتا جائے
بولے میٹھے میٹھے بول
پاس چلا آئے گا شاکرؔ
جلدی سے تُو بانہیں کھول
بکری کا بچہ گول مٹول
پیٹ اس کا جیسے ہوڈھول

مزید پڑھیں