غزالہ عزیز

اپنے حصے کا آسمان – بتول فروری ۲۰۲۱

سامیہ تیز تیز چلتی ہوئی گھر میں داخل ہوئی۔ دروازہ کھلا مل گیا تھا۔ ورنہ… اس نے اندر آکر خوف سے سوچا اور تھوڑا سا سر نکال کر باہر جھانکا ۔وہ دور کھڑا وہیں دیکھ رہا تھا۔ سامیہ کو جھانکتا دیکھ کر وہ مسکرایا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔ یا اللہ! سامیہ کے منہ سے نکلا اس نے کنڈی لگائی اور اندر کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ یہ چھوٹا سا کچی آبادی کا گھر تھاجہاں کے ذرے ذرے سے دو چیزیں صاف ظاہر ہوتی تھیں۔ ایک غربت اور دوسری سلیقہ مندی۔ حمیدہ اپنے میاں کے ساتھ رخصت ہو کر اسی گھر میں آئی تھی۔ نور خان اور حمیدہ دونوں نوشہرہ کے قریب ایک گاؤں سے آئے تھے۔ نور خان ٹیکسی چلاتا تھا اور ساتھ ہی ایک بلڈنگ میں چوکیداری بھی کرتا تھا۔ صبح سات سے شام چھ بجے تک ٹیکسی چلاتا پھر گھر آتا اور گیارہ بجے چوکیداری کے

مزید پڑھیں

ماسی اور باجی کے باہمی تعلقات – بتول جون ۲۰۲۳

بات اگر ہو گھر کی کام والی یا ماسی کی تو ہرخاتون خانہ کے پاس کم ازکم دس فٹ طویل ماسی نامہ موجود ہوتا ہے جس کو سنتے سنتے آپ اپنا ماسی نامہ سنانا بھول جائیں گے ۔ دوسری طرف اگر ماسی کام والی سے پوچھا جائے تو ان کے پاس بھی کم و بیش اتنا ہی طویل باجی نامہ موجود ہوتا ہے جس کو وہ مناسب وقت ملنے پر ایک دوسرے کو سناتی ہیں ۔ اپنے اپنے شجرے بیان کرتے ہوئے ایک دوسرے کو خوب پٹیاں پڑھاتی ہیں ۔ کیا بات کس باجی سے کیسے کہنی ہے ؟ کس باجی کو کیا پسند ہے کیا ناپسند ہے ؟ کس بہانے سے باجی موم ہو جاتی ہیں ؟کاموں کے کیا ریٹ چل رہے ہیں ؟ کون سے کام اوپر سے کر لینے ہیں اور کون سے کاموں سے انکار کر نا ہے ؟ کام کرتے ہوئے کون کون سی احتیاط

مزید پڑھیں