شاہین کمال۔کیلگری

ہائی وے ۸۰ – بتول اکتوبر۲۰۲۲

میرے پیارے سلامِ محبت! اس ہفتے کا یہ دوسرا خط کہ تمہیں خوشخبری بھی تو سنانی ہے۔ ابوالقاسم تمہیں اپنا پہلا پوتا بہت بہت مبارک ہو ۔ تمہارا پوتا بالکل تمہاری تصویر ہے۔ ملتے تو تم باپ بیٹا بھی ہو مگر اس کے ماتھے پر دائیں جانب ویسا ہی من موہنا تل ہے، جس نے یونیورسٹی میں مجھے تمہاری جانب ملتفت کیا تھا۔ اللہ کی شان، ڈی این اے کی بھی کیا کیا جادو گری ہے۔ اللہ نے میری گودمیں ہوبہو تماری تصویر مجسم کر دی ہے۔ بہو خیر سے گھر آ گئ ہے اور اس کے چہرے پہ پھیلے ممتا کے نور نے اسے مزید خوب صورت بنا دیا ہے۔ میں تو اسے نظر بھر کر دیکھتی بھی نہیں، سدا کی وہمی جو ہوئی۔ اب اس بات پر بھلا ہنسنے کی کیا ضرورت ہے؟ ہوتی ہے بھئ اپنی اپنی طبیعت اور تمہیں تو اچھی طرح سے علم ہے کہ

مزید پڑھیں

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے- بتول مئی ۲۰۲۳

’’سو سوری یوسف میری آنکھ ہی نہیں کھلی‘‘نمرہ نے جلدی جلدی اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے چولھے کا برنر آن کیا۔ ’’رہنے دو نمرہ تم پریشان مت ہو۔ میں نے انڈا ابال کر کھا لیا ہے اور چائے میں کالج میں پی لوں گا۔ تمہاری تمام رات حارث کی وجہ سے بے آرامی میں کٹی ہے، ابھی وہ سو رہا ہے سو تم بھی تھوڑی نیند لے لو‘‘ ۔ میں نے نمرہ کا گال تھپتھپاتے ہوئے کہا۔ مجھے کالج سے دیر ہو رہی تھی کہ ہر منگل کو میرے پہلے دو پیریڈ ہوا کرتے ہیں ۔ میری اور نمرہ کی شادی کو سات سال ہو چکے ہیں۔ چار سال کی ہانیہ اور اب تین ماہ کا حارث۔ یہ شادی محبت کی شادی ہی سمجھیے کہ کزن کی شادی پر نمرہ کو دیکھا اور دو مہینے کی چَیٹ اور ایک آدھ ملاقات کے بعد زندگی کا اتنا

مزید پڑھیں