کچرے میں کلی – بتول نومبر ۲۰۲۲
رات کے پچھلے پہر کریم صاحب کی معمول کے مطابق آنکھ کھلی۔وہ اپنے بستر سے اٹھتے ہوئے اللہ کی حمد بیان کر رہے تھے ۔پھر وہ صحن میں لگے نلکے سے وضو کرتے ہوئےآسمان کو دیکھنے لگے جو بادلوں سے ڈھکا ہؤا تھا،یوں معلوم ہوتا تھا جیسے یہ کسی وقت بھی برس پڑیں گے۔ وضو کرکےانہوں نے ایک نظر اپنی بیوی پر ڈالی اور دروازے سے باہر نکل گئے ۔ ان کا رخ مسجد کی جانب تھا جوان کی آبائی مسجد تھی گھر سے کچھ فاصلے پر ۔ کریم صاحب روز تہجد کا اہتمام وہاں ہی کرتے تھے۔کریم صاحب اللہ سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی راہ چل رہے تھے کہ اچانک کانوں میں پڑنے والی آواز سے ان کے قدم رکے ۔ وہ کسی بچے کی بلک بلک کر رونے کی آواز تھی ۔ کریم صاحب حیران پریشان اپنے ارد گرد کا جائزہ لینے لگے مگرکچھ دکھائی نہ پڑتا تھا