سعیدہ احسن

کوڈو – بتول جون ۲۰۲۳

میں دھوپ میں بیٹھی بال خشک کر رہی تھی جب بھیا اسے لے کر آئے۔ اس کے ہاتھ، منہ، ٹانگیں اس بری طرح سے پھٹ رہی تھیں کہ دیکھ کر وحشت ہونے لگی۔ ’’لو عذرا اسے کچھ کھانے کو دو، کل سے بھوکا ہے، باہر آوارہ گردی کر رہا تھا‘‘۔ بھیا نے اسے میری طرف دھکیلتے ہوئے کہا۔ ’’مگر یہ ہے کون بھیا؟‘‘ میں نے تعجب سے پوچھا۔ ’’جانے کون ہے۔ نوکری چاہتا ہے۔ کہتا ہے میرا کوئی نہیں‘‘۔ لڑکے نے سر اوپر اٹھایا اور سیڑھیوں کی طرف دیکھنے لگا۔ میں بھی غیر شعوری طور پر ادھر دیکھنے لگی مگر وہاں کوئی نہ تھا۔ بھیا کھلکھلا کر ہنس پڑے۔ ’’یہ تیری طرف دیکھ رہا ہے پگلی، کم بخت بھینگا ہے۔ مگر دیکھو اس کی آنکھوں سے کس بلا کی ذہانت ٹپک رہی ہے‘‘۔ میں بھی ہنس دی، وہ غالباً میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔ مگر اس کی آنکھیں 120o

مزید پڑھیں