بتول جولائی ۲۰۲۴

ابتدا تیرےنام سے – بتول جولائی ۲۰۲۴

ہم نہایت ہی دکھی دل اوراشکبارآنکھوں سے اپنے قارئین کو یہ دل دوز خبر پہنچا رہےہیں کہ ہماری ہر دلعزیز بہن ڈاکٹر صائمہ اسما صاحبہ( مدیرہ چمن بتول) کے شوہرنسیم ظفرصاحب مختصرعلالت کے بعد رضائے الٰہی سے اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔
نسیم ظفرصاحب مینجمنٹ کنسلٹنٹ اور پاکستان میں لیڈر شپ آئوٹ ڈور ٹریننگ کے بانی تھے ۔ بزنس کی دنیا میں بے شمارمقامی اوربین الاقوامی کمپنیوں اوررضا کار اداروں نے ان کی مہارتوں سے استفادہ کیا۔ آپ بہترین اخلاق کے مالک تھے ۔ انہوں نے با مقصد زندگی گزاری اوراسلامی اقدار و روایات کوہمیشہ ملحوظِ خاطر رکھا۔
کسی بھی عزیز کی موت دل پر گہرا زخم چھوڑجاتی ہے جوکبھی بھی مکمل طورپر مندمل نہیں ہو سکتا ۔آج ایسے ہی کٹھن لمحات سے صائمہ اسما کوگزرنا پڑ رہا ہے ۔ اس مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیںاوران کے غم میں برابرکے شریک ہیں ۔ہر کسی نے ان کے غم کو اپنا غم سمجھا ہےاس کی وجہ شاید یہ رہی ہے کہ وہ ہمیشہ سب کی رہنمائی اورحوصلہ افزائی کرتی رہی تھیں۔ ہمیں ان کی اوران کے والدین ثریا اسما صاحبہ اورڈاکٹر مقبول احمد شاہد صاحب کی محبت وشفقت نے ایک خاندان کی طرح باندھ رکھا…

مزید پڑھیں

افلاک کی وسعت میں ستارہ تھا وہی ایک – بتول جولائی ۲۰۲۴

اوکتاویو پاز میکسیکو کا ایک بڑا شاعر اور ادیب گزرا ہے۔ اس کے بارے میں کسی نے کہا تھا کہ اس سے ملتے ہوئے آپ کو لگتا ہے کہ’’آپ اس کی پوری شخصیت سے مل رہے ہیں‘‘۔ مجھے یہی احساس نسیم ظفر اقبال صاحب سے مل کر ہوا۔
درمیانہ قد، گٹھا ہوا فربہی مائل جسم، کشادہ پیشانی، داڑھی مائل بہ سفیدی لیکن پختہ عمر میں بھی جولانیٔ طبع کا اظہار کرتی سیاہ گھنی مونچھیں اور چشمے کے پیچھے سے جھانکتی زندگی سے بھرپور آنکھیں …. یہ سراپا ہے پاکستان میں اپنی طرز کے ابتدائی کارپوریٹ اساتذہ میں شامل، نسیم ظفر اقبال صاحب کا۔ اگر عینک نہ ہوتی تو پہلی نظر میں انہیں دیکھنے پر شاید کسی ایتھلیٹ کا گمان ہوتا اور وہ ہیں بھی…. لیکن ان کے چہرے پر ہر دم چھائی مسکراہٹ ایک مشفق استاد کا تاثر پیدا کرتی ہے۔میں ملاقات سے پہلے ان کا ذکر سن چکا تھا، بس یہی غائبانہ سا تعارف تھا کہ ٹرینر ہیں اور اس میدان میں ایک نئی صنف کے بانی، لیکن جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو میں ان کی پوری شخصیت سے ملا،
مدتوں بعد ہم کسی سے ملے
یوں لگا جیسے زندگی سے ملے
نسیم ظفر صاحب سے کہیں پہلے میرا تعارف کچھ…

مزید پڑھیں

عاشقِ کوہ و بیاباں – بتول جولائی ۲۰۲۴

نسیم ظفر اقبال صاحب اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ جب 5 جون کی رات ساڑھے گیارہ بجے رضوان سیفی نے روتے ہوئے استاد محترم کی اچانک رحلت کی خبر غم دی تو یک دم شاک لگا۔ ایک عہد کا یوں اچانک اختتام کو پہنچنا غم دے گیا۔
نسیم ظفر اقبال صاحب ایک مایہ ناز وِلڈرنس بیسڈ ٹرینر تھے جنہوں نے اپنے مخصوص اسٹائل میں ہزاروں انسانوں کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالا۔ وہ پاکستان کی ٹریننگ انڈسٹری میںExperiential Learning Modelکے بے تاج بادشاہ تھے۔ انتہائی زبردست انسان اور ایک حساس دل کے مالک تھے۔
نسیم ظفر صاحب سے پہلا تعارف آئی ایل ایم میں1999 میں تعلیم کے دوران ایم بی اے کی کلاس میں ہؤا جب وہ کچھ وقت کے لیے ہماری کلاس میں تشریف لائے تھے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ ایسوسی ایٹ ڈین ہیں فیکلٹی آف بزنس ایجوکیشن کے۔ ان کا انداز گفتگو اچھا لگا۔ پھر کچھ عرصے کے بعد پتہ چلا کہ وہ کارپوریٹ ٹریننگ کا ادارہ بنا کر سربراہ کے طور پر صرف پروفیشنل اداروں کے ایگزیکٹیوز کےلیے کام کریں گے۔یہ ادارہ جو انہوں نے آئی ایل ایم کے تحت قائم کیا اس کا نام سی ایم ڈی تھا،سی ایم ڈی نے مختصر وقت میں نسیم ظفر…

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول جولائی ۲۰۲۴

واردات
سعدیہ نعمان
ایک سال اور سرک گیا تھا اور ایک بار پھر اسے جنوری کے اس یخ بستہ دن کا سامنا تھا آہیں بھرتا بین کرتا چیختا چنگھاڑتا ہوا دن…..وہ خود سے الجھتا ہوا باہر نکل آیا کوئی منزل نہ تھی بس یونہی آوارگی ….. اندر کے شور سے گھبرا کے اس نے سوچا تھا کہ وہ آج کا دن گھر میں نہیں گزارے گا شائد باہر کا شور اندر برپا کہرام کو دبا دے اور اس کی اذیت میں کچھ کمی ہو جائے ۔
نجانے کیوں سردیوں کے چھوٹے دنوں میں یہ ایک قیامت جیسا دن اس قدر طویل کیوں ہو جاتا تھا لیکن آج اس نے طے کیا تھا کہ وہ اندر کی آوازوں پہ ذرا کان نہ دھرے گا \۔اس نے نظر اٹھا کے نشتر میڈیکل کالج کی سفید کبوتری جیسی عمارت کو تکا ساتھ ہی ایک ستون پہ ایستادہ قد آدم کلاک پہ نظر پڑی۔گہرے گلابی یا قدرے سرخی مائل ہسپتال کی عمارت بھی ساتھ ہی جڑی تھی اسے محسوس ہوا کہ یہ ہسپتال نہیں ایک بڑا سا دیو ہے جو منہ کھولے کھڑا ہے اور ہر قریب آنے والے کو ہڑپ کر جاتا ہے۔یہ کیفیت اسی کربناک دن کے بعد پیدا ہوئی تھی ورنہ سارا بچپن اسی…

مزید پڑھیں

چھوٹی سی بجیا ! – بتول جولائی ۲۰۲۴

5اور 6 جون،2024 کی درمیانی شب تقریبا ً بارہ بجے میری بھانجی ڈاکٹر آمنہ آفتاب کی کال نے چونکا دیا۔ اگرچہ میں ابھی تک جاگ ہی رہی تھی ،پھر بھی بے وقت کال دیکھ کر بے اختیار منہ سے نکلا ’’یا اللہ ! خیر‘‘۔دوسری طرف سے آمنہ نے پہلے خیریت پوچھی اور پھر تحمل سے گویا ہوئیں ’’خالہ! لاہور سے ایک خبر آئی ہے….صائمہ باجی کے میاں نسیم ظفر بھائی کا انتقال ہو گیا ہے‘‘۔
خبر بہت اچانک اور غیر متوقع تھی۔ ہمیں بیماری کا بھی پتہ نہیں تھا۔’’انا للہ وانا الیہ راجعون‘‘ میرے منہ سے یہی الفاظ ادا ہوئے۔ اور پھرچند ضروری تفصیلات کے تبادلے کے بعد ہم نے کال کا سلسلہ منقطع کردیا۔اس کے بعد لاہور جانے اور لاہور سے واپسی تک ،بلکہ اب بائیس روز گزر جانے کے بعد بھی مختلف اوقات میں ماضی کے واقعات بسا اوقات ایک فلم کی طرح ذہن کے پردوں پر گردش کرتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹرصائمہ شاہد (قلمی نام صائمہ اسماء)میرے عزیز اور محترم بھائی ڈاکٹر مقبول احمد شاہد اور بھابی ( باجی ثریا اسماء) کی اکلوتی بیٹی ،مجھ سے دس بارہ سال چھوٹی ہیں۔تین بڑے بھائیوں کی اکلوتی، چھوٹی اور لاڈلی بہن ۔یوں تو صائمہ تینوں بھائیوں سے چھوٹی ہیں لیکن سب بھائی…

مزید پڑھیں

مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح – بتول جولائی ۲۰۲۴

خاتونِ پاکستان محترمہ فاطمہ جناح کی حیات و خدمات کے روشن پہلو (31 جولائی 1893ء تا 9جولائی 1967ء)

دنیا کی تاریخ پرنگاہ دوڑائیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہےکہ وہی قومیں زندہ پائندہ رہتی ہیں جو اپنے مشاہیر اورقومی رہنمائوں کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اوران کی قومی خدمات کو فراموش نہیں کرتیں ۔ ان کے اقوال اور رہنمائی کو اپنے لیے مشعل راہ سمجھ کر ان کی پیروی اورتقلید کرتی ہیں ۔ ان سے ملنے والے نظریاتی ورثوں کی نہ صرف حفاظت کرتی ہیں بلکہ ان کی تبلیغ و اشاعت کا قومی فریضہ بھی انجام دیتی ہیں ۔ یہی نظریاتی وابستگی اپنانے کے بعد ایک آزاد خود مختاراورغیرت مند قوم وجود میں آتی ہے اور دنیا میں ایک طاقتور قوم کی حیثیت سے بلند مقام حاصل کرتی ہیں ۔
ہم اپنے مشاہیر اور اسلاف پرنگاہ ڈالیں تومادرِ ملت فاطمہ جناح بھی ایسی ہی نابغۂ روز گار ہستی ہیں جن کی خدمات کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی ۔ دنیا کی عظیم اسلامی مملکت پاکستان کا قیام قائد اعظم محمد علی جناح کی بے لوث ، انتھک محنت اورجدوجہد کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے اپنوں اوربیگانوں کی سازشوں کے باوجود بکھرے ہوئے مسلمانوں کومتحد کیا۔
ایک قوم بنایا اوراس…

مزید پڑھیں

موسمِ گرما کے اثرات اوراحتیاط – بتول جولائی ۲۰۲۴

جون اورجولائی کے مہینے میں گرمی اورسورج کی تپش اپنے عروج پر ہوتی ہے ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ چند احتیاطی تدابیر اختیارکر کے گرمی کے مضراثرات سے بچا جائے۔اس مضمون میں ہم گرمی کے موسم کے اثرات اور ان کی احتیاط کیسے کی جائے، پربات کریں گے ۔
میرے ذاتی خیال کے مطابق اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہرموسم انتہائی خوبصورت ہے چاہے وہ گرمی ہو یا سردی ۔ بہار ہو۔ یا خزاں ہو یہ سچ ہے کہ انسانوںاورجانداروں کو زمین پر بسیرا کرنے کے لیے نباتات اور مختلف فصلوں کی بودو باش کے لیے ہرموسم کی ضرورت ہوتی ہے ۔سخت موسم سے بچائو کے لیے انسان اورجانور دونوں اپنی اپنی جگہ احتیاط برتتےہیں ۔ میڈیکل سائنس بھی اللہ ہی کی عطا کردہ نعمت ہے اور اس رب کی مہربانی ہے جو ان موسموںسے نبرد آزما ہونے میں ہماری مدد کرتی ہے ۔آئیے دیکھتے ہیں گرمی میں کون سے لوگ زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
(۱) گرمی میں کام کرنے والا مزدور طبقہ اورکنٹرکشن کا کام کرنے والے لوگ ، کھلاڑی ، فوج کے جوان ، آگ بجھانے والے لوگ ، کسان جنہیں کھلے کھیتوں میں کام کرنا ہوتا ہے ۔
(۲) ان کے علاوہ چار سال سےچھوٹے بچے اورپینسٹھ سال…

مزید پڑھیں

یاددا شت کا حسن – بتول جولائی ۲۰۲۴

اللہ رب العزت نے انسان کو احسن تقویم پہ بنایا۔ اور اپنی ذات کی پرتیں کھولنے کے لیے ہر دور میں خود انسان تحقیق اور دریافت کے سمندر میں غوطے لگاتا رہا ہے۔
اللہ الخالق نے بھی سورہ حم سجدہ آیت 53 میں یہی فرمایا:
’’عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے، کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں؟‘‘
انسان دیگر مخلوق کے مقابلے میں بہت سی علامتوں میں ممتاز ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے:
اللہ تعالیٰ نے انسان کو قوتِ گویائی بخشی تاکہ وہ اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کر سکے اور اس اظہار کے لیے یاد داشت کا ہونا ضروری ہے۔ یاد رکھنے کی قوت جو حواس ظاہری و باطنی کے افعال کو دماغ میں محفوظ رکھتی ہے اور لا محالہ انہی کی روشنی میں انسان اپنی آئندہ زندگی کا مثبت رخ متعین کر سکتا ہے۔
یاد داشت بنیادی طور پر ایک پیچیدہ عمل ہے۔ تاہم تمام یاد داشتیں ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ یاد داشت دراصل معلومات حاصل کرنے، محفوظ کرنے، برقرار رکھنے اور بعد ازاں بازیافت کے لیے استعمال…

مزید پڑھیں

حقیقت ابدی ہے مقام شبیری – بتول جولائی ۲۰۲۴

سانحہ کربلا تاریخِ اسلام کا ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کا ایک دل گداز واقعہ ہے، اس واقعہ نے عالم اسلام پررنج وکرب عزم وہمت کے جوگہرے نقوش چھوڑے ہیں اتنے کسی اورواقعہ نے نہیں چھوڑے ۔ زندگی کی رمق اورجوجوہرانسانیت کی حیات میں نظرآتا ہےتو یہ سب نواسۂ رسولؐ جگرگوشۂ بتول کی شہادت عظمیٰ کا ثمرہے۔سیدنا امام عالی مقام کی ولادت بہ سعادت کے لیےجس قدر اہتمام کیا گیا اور پھر جس قدر نوازا گیا اورپھراس قدر آزمائش بھی لی گئی ، آپ قرآن مجید کی اس آیت کی عملی تفسیر بن گئے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
’’ اورالبتہ ہم تم کوکچھ خوف ،بھوک اورتمہارے مالوں جانوں اور پھلوں کے نقصان میںضرور مبتلا کریں گے اور صبرکرنے والوںکو خوشخبری دے دو‘‘ ( البقرہ155)
اس آزمائش سے توانبیاء بھی مستثنیٰ نہیں رہے کیونکہ اسلام کی اساس رسالت پرہےاوررسالت کا یہ سلسلہ آدم علیہ السلام سے شروع ہوکرحضرت محمد ؐ تک مکمل ہوجاتا ہے۔تمام انبیاءالسلام ہی کے مبلغ تھے اوراسلام نام ہے تسلیم ورضا کا ، صبرواستقامت کا قربانی کا، باطل کے مدِ مقابل ڈٹ جانے کا اوراللہ کی خوشنودی کی خاطر اپنی جان تک قربان کر دینے کا بقول علامہ اقبال۔
برتراز اندیشہ سودوزیاں ہے زندگی
ہے کبھی جاں اورکبھی تسلیم جاں ہے…

مزید پڑھیں

ہر دم رواں…. خالہ جان زہرہ عبد الوحید – بتول جولائی ۲۰۲۴

ہمیں وہ کبھی بوڑھی اور عمر رسیدہ نہیں لگیں ، ہر دم جواں ! پیہم رواں ! ان کے ساتھ گفتگو میں کبھی مرتبے اور عمروں کا تفاوت حائل نہیں ہوا ، انہوں نے کبھی اپنے علم و فضل کی دھاک بٹھانے کی کوشش نہیں کی ، کبھی اپنے تقوی کا رعب نہیں جھاڑا ۔ ان سے کچھ کہنے یا پوچھنے سے پہلے کوئی جھجھک اور خوف آڑے نہیں آیا ، ہمارے بےتکے سوالات کا جواب بھی ہماری ذہنی ساخت اور مزاج سے مطابقت رکھتے ہوئے بڑے دوستانہ لب و لہجہ میں ملا ۔
انیس سو ساٹھ کی دہائی میں لاہور منتقل ہونے کے بعد خالہ جان کے ساتھ پہلا تعارف قرآن کریم کے تعلق ہی سے ہوا ۔ قریبی گھر میں درس قرآن میں شرکت کی دعوت ملی تو ہم بھی امی جان کے ہمراہ ہو لیے ۔ یہ تو یاد نہیں کیا سنا، البتہ درس دینے والی خالہ جان کا نام ذہن میں رہ گیا زہرہ عبد الوحید خان ۔ گھر میں سیدنا مودودی رحمہ اللہ سے عقیدت مندانہ تعلق کی بنا پر جب معلوم ہوا کہ یہ خالہ جان بھی ان سے قریبی تعلق رکھتی ہیں تو وہ اور بھی خاص محسوس ہونے لگیں ۔
چھوٹی بہنوں کے سکول…

مزید پڑھیں

جنت کدہ مشرقی طرز ِ معاشرت میں سانس لیتی ، چار نسلوں میں پروان چڑھتی ، چاندنی میں نہائی کہا – بتول جولائی ۲۰۲۴

چنبیلی اور مولسری کی خوشبو میں بسی ہوئی مہک نے مشام جان کو معطر کر دیا ۔میں نے سیٹ پر سے سر اٹھایا۔ کھڑکی سے جھانکا ۔’’جنت کدہ‘‘ کی عظیم الشان محل نما عمارت اپنے جاہ و جلال کے ساتھ اسی طرح کھڑی تھی۔
جامن ، آم، امرود ، لوکاٹ کے گھنے گھنے درختوں کے درمیان دودھیا پتھر کی اس عمارت میں میری پیدائش بھی ہوئی اوربچپن سے شادی تک سارا وقت یہیں گزارا۔دادا ابا حضور کی یہ حویلی اُن کو ورثے میںملی تھی ۔ چاندنی راتوں میں اُس کا حُسن اور بھی نکھر جاتا جب یہ سفید سفید چاندنی کے نور سے نہا جاتی ۔ سنا تھا دادا ابا حضور کا خاندان اس میں کئی پشتوں سے آباد تھا۔ یہ اتنی وسیع و عریض تھی کہ کئی خاندان آباد ہونے کے باوجود اس میں بے پناہ گنجائش نظر آتی تھی ۔
میں اپنے دادا ابا حضور کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی پوتی تھی ۔ میرے علاوہ اس حویلی میں میری لاڈلی ایرانی بلی چمپا سب کی چہیتی تھی ۔ امی ، ابو ، چچا جان ، چچی جان ، پھوپھیاں ، پھوپھی زاد بہنیں اور چچا زاد بھائی اس حویلی کے مکین تھے۔ فریدی بھیا اور شہباز بھائی میرے چچا…

مزید پڑھیں

لاجواب – بتول جولائی ۲۰۲۴

’’امی امی کہاں ہیں آپ ؟امی بات سنیں‘‘ فروہ باہر سے بھاگتی ہوئی آئی۔ سانس بری طرح پھول رہا تھا اور بریکنگ نیوز پہنچانے کی خواہش میں قدم تیز ہی نہیں اندھا دھند دوڑی چلی آرہی تھی ۔ نویدہ آٹا گوندھ رہی تھی باورچی خانے سے ہی پکارا۔
’’کیا ہوا؟ کون سی اہم خبر مل گئی ہماری شہرو خبرو کو‘‘۔
’’امی امی ہماری گلی میں دو تین دن پہلے جو نئے لوگ آئے ہیں آپ کو پتہ ہے کون ہیں وہ ؟‘‘
’’اس کے لہجے میں حیرت سے بھی زیادہ ناقابل یقین والی کیفیت تھی‘‘ ۔
’’وہ جو آپ کو ڈرامہ بہت پسند تھا ناں موم کی گڑیا ۔ اس میں جو شہزادی شہر بانو بنی تھی۔ ‘‘وہ اور جو ان کے اصلی والے میاں ہیں وہ بھی ڈراموں میں کام کرتے ہیں بہت مشہور ہیں ۔ منصور ملک ۔ آج کل ٹوتھ پیسٹ کے اشتہار میں بھی آرہے ہیں ۔بہت خوبصورت ہیں وہ بھی ‘‘فروہ نے بات مکمل کر کے اپنی حیرانی ڈراموں کی شیدائی اپنی ماں نویدہ کو منتقل کردی ۔
’’ک….ککیا….؟‘‘۔اس کا منہ حیرت سے کھلا ….’’کیا مطلب‘‘ ماریہ ملک وہ جو ڈراموں میں کام کرتی ہیں اور ماڈل گرل بھی ہیں ، واقعی میں سچ کہہ رہی ہو تم ؟‘‘
نویدہ نے…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جولائی ۲۰۲۴

ڈاکٹرام کلثوم۔لاہور
’’بتول‘‘نے زہرہ عبد الوحید نمبر شائع کرکے ملت اسلامیہ کی اس مایہ ناز خاتون کو جو خراج عقیدت پیش کیا ہے اسے پڑھ کر بے اختیار دل سے نکلا حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ اور ہم جیسے کمزور ، کم فہم بندے اپنے رب کی ان نعمتوں کا حق ادا کر بھی کیسے سکتے ہیں جو صالح افراد کی صحبتوں سے استفادہ کے مواقع عطا کرنے کی صورت میں حاصل ہوئیں ۔
٭ ٭ ٭
شازیہ بانو۔ گوجرہ
چند دن پہلے محترمہ قانتہ رابعہ کے توسط سے ماہنامہ چمن بتول سے متعارف ہوئی۔ خوبصورت سرورق پر اہم تحریروں کے عنوان جگمگا رہے تھے۔ فہرست دیکھی تو متنوع موضوعات پر مضامین اور منتخب غزلیں پڑھے جانے کی دعوت دے رہے تھے۔ جون کے شمارے میں حج کے موقعہ کی مناسبت سے ڈاکٹر میمونہ حمزہ کا تفصیلی مضمون نہ صرف معلومات میں اضافے کا باعث بلکہ مناسک حج کی مکمل راہنمائی لیے ہوئے تھا۔ خطبہ حجۃالوداع کے اہم نکات ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی نے دوبارہ یاد دلائے کیونکہ یہ وہ ضابطہ حیات ہیں جو ہر دم یاد رہنا چاہیے۔ محترمہ قانتہ رابعہ کا والدین کے لیے بیٹی کی محبت افسانہ اور آسیہ راشد کا معاشرہ میں بگاڑ کے حقیقی واقعہ…

مزید پڑھیں

نٹ کھٹ زندگی – بتول جولائی ۲۰۲۴

’’شازمہ بازار جارہی تھی۔ ہانیہ بھی تیار ہوگئی اسے کچھ کتابیں خریدنی تھی۔ منال سے ساتھ چلنے کا پوچھا تو اس نے منع کردیا‘‘۔پھپھو میرا موڈ نہیں ہے ۔ ویسے بھی میں کون سا الگ پڑھتی ہوں۔ ہانیہ کے ساتھ ہی تو پڑھتی ہوں۔ اس کو پتہ ہے کون سی کتابیں لینی ہیں۔
’’چلو جیسے تمہاری مرضی، عماد حماد گھر پہ ہی ہیں۔ میں جلدی آنے کی کوشش کروں گی لیکن اگر دیر ہو جائے تو نوڈلز رکھے ہیں۔دونوں کو بنا کے دے دینا خود بھی کھالینا‘‘۔
’’پھپھو مجھے چکی بنانی ہے‘‘اسے باہر نکلتا دیکھ کے منال نے جلدی سے کہا۔
’’وہ کیا ہوتی ہے‘‘؟ شازمہ نے اسے ناسمجھی سے دیکھا۔
’’وہ جسے ’’پّت‘‘ بھی کہتے ہیں گڑ کی بنتی ہے‘‘۔
’’اچھا! تمہیں آتی ہے بنانی؟‘‘ شازمہ نے بیگ میں جھانکتے ہوئے پوچھا۔
’’نہیں کبھی بنائی تو نہیں مگر امی کو بناتے ہوئے دیکھا ہے اور ابھی نیٹ پہ دیکھ کے بھی ترکیب سیکھی ہے‘‘۔
’’گڑ تو کافی سارا رکھا ہؤا ہے۔ جب میں واپس آؤں گی تب بنالینا میں بھی تمہاری ہیلپ کرادوں گی‘‘۔ شازمہ اسے اکیلے کوئی تجربہ کرنے کی اجازت کیسے دیتی ابھی ہانیہ کا دودھ والا کارنامہ تازہ ہی تھا۔
’’ آجاؤ گیٹ بند کرلو‘‘۔
’’اچھا جی‘‘ منال شازمہ کے پیچھے چل پڑی۔
بازار میں کافی…

مزید پڑھیں

کربلا کے سب شہیدوں کے نام – بتول جولائی ۲۰۲۴

کربلا کے سب شہیدوں کے نام

اس جہاں میں حق کی وہ تعبیر ہیں
اصل میں اسلام کی شمشیر ہیں
حشر تک روشن رہے گا ان کا نام
کربلا کے سب شہیدوں کو سلام
حق کی خاطر جان تک قربان کی
سربلندی وہ بنے قرآن کی
حق کی دعوت ہے شہادت کا پیام
کربلا کے سب شہیدوںکو سلام
تا ابد تابندگی وہ پا گئے
ظلمتوں میں روشنی پھیلا گئے
دھر میں سب سے سوا ان کا مقام
کربلا کے سب شہیدوں کو سلام
خون سے سینچا انہوں نے دین کو
اورسکھایا یوں سبق بےدین کو
دوجہاں میں ہےملا ان کو دوام
کربلا کے سب شہیدوں کوسلام
ان کے دم سے زندہ حق کا نام ہے
ان کے دم سے دائمی اسلام ہے
کربلا کے سب شہید اپنے امام
کربلا کے سب شہیدوں کوسلام

 

 

مزید پڑھیں

رشتہ لباس – بتول جولائی ۲۰۲۴

وہ اس فلیٹ کی سیڑھیاں چڑھتی ایک گہری نظر اوپر نیچے ڈال رہی تھی ، دوسری منزل کے آخری زینے پر آکر اس کا یہ فیصلہ حتمی تھا کہ یہ وہ محل وقوع ہر گز نہیں جہاں روما گھر لینا چاہتی تھی ۔ انگلی گھنٹی پر رکھ کر اب وہ دروازہ کھلنے کا انتظار کر رہی تھی ۔ چند لمحوں میں ہی مسکراتی ہوئی روما اس کے سامنے تھی ۔
’’کیسا لگا تمھیں میرا گھر ؟‘‘ فلیٹ دکھاتے روما کے لہجے میں اشتیاق تھا ۔
’’اچھا ہے، لیکن میں یہی سوچ رہی تھی کہ تم جو پرائم لوکیشن چاہ رہی تھیں ، وہ میسر نہ ہو سکی‘‘۔ ہلکا سا افسوس تھا نازی کی آواز میں ۔
’’ارے دفع کرو پرائم لوکیشن کو، یہاں تو ہر وقت پرائم ٹائم ہی چلتا رہتا ہے ، بوریت کا احساس ہی نہیں ہوتا ‘‘۔شرارت سے آنکھیں گھمائیں ۔
’’کیا مطلب؟ تم تو تنہائی سے گھبراکر کسی بارونق علاقے میں رہنا چاہتی تھیں ، لیکن یہ بلڈنگ تو؟‘‘ نازی کچھ الجھ سی گئی تھی ۔( روما شادی کے بعد میاں کی جاب کی وجہ سے دوسرے شہر آن بسی تھی ، شادی کے پانچ سال بعد بھی آنگن سونا تھا ۔لہٰذا وہ تنہائی بہت محسوس کرتی۔یہاں چند دوستیاں ہو…

مزید پڑھیں

سیما کلینک – بتول جولائی ۲۰۲۴

آخری مریض دیکھ کر اس نے تھک کر بابر کو آواز لگائی بابر… جلدی سے سب کچھ سمیٹ لو آج بہت دیر ہو گئی ہے افف گیارہ بج رہے ہیں۔ ’’جی میڈم بس آپ پندرہ منٹ مجھے دیں میں نے کافی کچھ سمیٹ لیابس پندرہ منٹ اور….‘‘
یہ سیما کا ڈینٹل کلینک تھا اور بابر اس کا اسسٹنٹ جو نام کا تو بابر تھا مگر بیچارے کی بادشاہت اس کلینک تک ہی محدود تھی۔ وہ بھی بس ڈھیروں کام کے ساتھ جڑی تھی ۔ یوں کہہ لیجیے وہ نام کا بابر تھا اور کام کا بادشاہ ۔ہر کام بالکل پرفیکٹ کرتا۔ ڈاکٹر تو سیما ضرور تھی مگر بابر کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا تھا!
شہر کے بڑے معروف علاقے میں یہ چھوٹا مگر صاف ستھرا کلینک سیما کے ابو کی مرہون منت تھا۔ جب سیما کی شادی علی سے ہوئی تو مانو اسے سارے جہاں کی محبت اور پیار مل گیا ۔علی سیدھی سادی طبیعت کا بہت خیال رکھنے والا شوہر تھا مگر اس کی جاب کوئی بہت اچھی نہ تھی۔ پھر ساتھ دو چھوٹے بھائی اور ایک بہن بھی تھی۔ زندگی اچھی گزر جاتی اگر ابو کا اچانک انتقال نہ ہوتا ۔ اپنے فیصلے تو اوپر والا جانے۔ علی کی…

مزید پڑھیں

شیطان کھلا دشمن ہے! – بتول جولائی ۲۰۲۴

شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے۔تخلیق آدم کے وقت ہی شیطان نے اللہ تعالیٰ کی حکم عدولی کی، اورانسان سے دشمنی کی واضح بنیاد رکھی۔’’اس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا ، وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑ گیا اور نافرمانوں میں شامل ہو گیا‘‘۔(البقرۃ،۳۴)
قرآن کریم میں اسے’’ ابلیس‘‘بھی کہا گیا ہے اور ’’شیطان‘‘ بھی۔ ابلیس عبرانی زبان کا کلمہ ہے اور عربی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اہلِ عرب اسے ’’بلس‘‘ سے ماخوذ کہتے ہیں۔ جس کے معنی مایوس اور نا امید ہونے کے ہیں۔ ابلیس چونکہ اللہ کی رحمت سے مایوس اور نا امید ہو گیا تھا اسی لیے اسے ابلیس کہا گیا۔ (جوہری، اسماعیل بن حماد، ج۲، ص۹۰۹)۔
ابلیس میں یہ معنی بھی پوشیدہ ہیں کہ یاس اور نامرادی (فرسٹریشن) کی بنا پر اس کا زخمی تکبّر اس قدر برانگیختہ ہو گیا ہے کہ اب وہ جان سے ہاتھ دھو کر ہر بازی کھیل جانے اور ہر جرم کا ارتکاب کر گزرنے پر تلا ہؤا ہے۔ (تفہیم القرآن،ج۳،ص۲۹۴)
جنّ مجرّد روح نہیں بلکہ ایک خاص نوعیت کے اجسامِ مادی ہی ہیں، مگر چونکہ خالص آتشیں اجزاء سے مرکب ہیںاس لیے وہ خاکی اجزاء سے بنے ہوئے انسانوں کو نظر نہیں آتے۔ ’’شیطان اور اس…

مزید پڑھیں

تربیت اولاد اور اس کے راہنما اصول – بتول جولائی ۲۰۲۴

اچھی پرورش اور تربیت کے ذریعے اولاد دنیا کی زندگی کی آرائش اور آنکھوں کی ٹھنڈک بھی ثابت ہو سکتی ہے اور آخرت کے لیے صدقہ جاریہ بھی۔ اولاد نسل انسانی کی بقا کا ذریعہ ہونے کے ساتھ والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک، رحمت و برکت اور رزق کے نزول کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ اولاد جہاں والدین کے لیے زندگی کا سہارا اور بڑھاپے کی توقعات کا ذریعہ ہوتی ہے وہیں ایک امانت اور ایک آزمائش بھی ہے۔ والدین اور اولاد کا تعلق اس دنیا کی زندگی کے خاتمے کے ساتھ منقطع نہیں ہوتا بلکہ والدین کے انتقال کے بعد بھی اولاد اعمالِ صالح کے ذریعے والدین کے لیے اجر و ثواب کا ذریعہ بنتی ہے۔ اچھی پرورش اور تربیت کے ذریعے اولاد دنیا کی زندگی کی آرائش اور آنکھوں کی ٹھنڈک بھی ثابت ہو سکتی ہے اور آخرت کے لیے صدقہ جاریہ بھی۔ اس کے برعکس صالح تربیت اور رہنمائی سے غفلت کی بدولت اولاد دنیا کی زندگی میں بھی تنگی، سختی، پریشانی غم اور حزن کا باعث بنتی ہے اور اکثر آخرت کے نقصان کا ذریعہ بھی۔
تربیت اولاد کا عمل درحقیقت آغاز حمل سے ہی شروع ہو جاتا ہے اور بچپن کے تمام مراحل، جوانی اور شادی…

مزید پڑھیں

تعزیتی پیغامات بنام – بتول جولائی ۲۰۲۴

السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
صائمہ بیٹی :
انا للہ واناالیہ راجعون ،
غم بہت بڑا ہے الفاظ ساتھ نہیں دیتے اللہ کے لیے کی گئی محبت سہارا بنتی ہےآپ مجھے اپنی بیٹیوں کی طرح عزیز ہیں۔ آپ کا غم میں اپنے دل میں محسوس کرتی ہوں ۔اللہ آپ کاوالی وارث ہےوہی آپ کا حامی وناصر اور وکیل ہے ۔جو رب کریم عارضی سہارا لے جاتا ہے تو وہی دائمی سہارا ہوتا ہے وہی آپ کے غم کو قلبی راحت و تسکین میں بدلنے والاہے عدت میں عورت رب سے بہت قریب ہوتی ہے ،’’اللہ کا ذکر دلوں کو اطمینان نصیب کرتا ہے‘‘ آپ ماشاءاللہ بلند حوصلہ ، اللہ پر یقین ، علم وعمل ، بصیرت و بصارت،اعلیٰ ظرف ،اور مضبوط عزم و ارادہ کی مالک ہیں اللہ آپ کو ہرگز اکیلا نہیں چھوڑے گا ان شاءاللہ آپ میرے ساتھ ہر طرح کا دکھ درد بانٹ سکتی ہیں میں ہر طرح کےتعاون کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں اللہ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے بچوں کو بہترین صدقہءجاریہ بنائے بزرگوں کا سایہ ایمان و صحت کے ساتھ تادیر سلامت رکھے۔جانے والوں کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے۔ آپ سب کا حامی و ناصر رہے ۔اللہ آپ کی اولاد کوآنکھوں کی ٹھنڈک…

مزید پڑھیں