بند مٹھی – آمنہ آفاق
” انوبی میں نے سنا ہے کہ اگلی اتوار اپنی سونو دھی آ رہی ہے، تو نے بس مجھے ہی نہ بتایا، تیرے دکھ سکھ کی ساتھی تو میں ہوں اور پتہ چلا مجھے ماسی برکتے سے “۔
نوری کے شکوہ کرنے پر مشین پر جھکی سلائی کرتی انوبی کے ہونٹوں پر نرم سی مسکراہٹ پھیل گئی۔
”جھلی ہے تُو تو ….تجھے نہ بتاؤں گی تو کسے بتاؤں گی، وہ تو برکت ماسی کے گھر میری سونودھی کا فون آ گیا یوں اس کو پتہ چلا“ انوبی نے ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا ”تجھے پتہ ہے نوری اگلے ہفتے داماد صاحب بھی آ رہے ہیں اور ساتھ ہی میرا ننھا نواسہ بھی سوا مہینے کے بعد اپنی نانی کے گھر آ رہا ہے۔ جی چاہ رہا ہے کہ پورا گھر سمیٹ کر اس کے قدموں میں نچھاور کر دوں“ آنکھوں میں دیپ جلائے انوبی منہ سے دھاگہ توڑتے ہوئے بولی۔
”واہ بھئی ویسے قسمت کی دھنی ہے ہماری سونو، سسرال والے بھی نیک ملے اور داماد بھی بالکل بیٹوں کی طرح ۔۔۔اور تو اور اس لالچ بھرے زمانے میں جہیز لینے سے بھی انکار کر دیا ، اللہ ان لوگوں کو خوش رکھے“ نوری نے صدقِ دل سے دعا دی ، انو…