واہ مز ا آگیا – نور نومبر ۲۰۲۰
واہ مز ا آگیا شاخ پر جب لگے سبز ڈوڈے تھے یہ سبز چادر لیے ان میں دانے بنے شکل چوکور سی اور کچھ گول بھی اِک طرف نوک تھی پودے ہلتے تھے جب ایسے لگتا تھا تب کان میں بالیاں پہنے ہیں ڈالیاں یا کہ پہنے ہوں ہار گول اور نوک دار جیسے دلہن کوئی کھیت میں ہو کھڑی نرم کھانے میں تھے پیارے لگتے تھے یہ جب ذرا پک گئے بولے بچے بڑے ہر طرف شور اٹھا چھو لیا آگیا چھو لیا آگیا ہنڈیا پکنے لگی کیا مزے دار تھی شوربا تھا کہ یا یخنی تھی مرغ کی چاولوں میں چنے ڈال کر جب پکے سارے چھوٹے بڑے چاٹتے رہ گئے انگلیاں وہ سبھی واہ! کیا بات تھی کھیت کٹنے کا اب آگیا دور جب حسن گہنا گیا زرد رنگ چھا گیا حسن فانی تھا ، یاں مان کس چیز کا ذائقے دار وہ چھولیا نہ رہا کچا