ظاہرکی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی – اسماصدیقہ
آج ویک اینڈ تھا۔ وہ آفس سے گھر لوٹا تو گھر میں بڑی رونق تھی۔ دونوں بڑی بہنیں اپنے بچوں سمیت آئی امی کے ساتھ کچن میں مصروف تھیں، ان کے بچے گھر میں دوڑتے پھررہے تھے۔ نوشاد ان سب سے مل کر خوش ہوگیا ۔ادھر ہفتہ بھر بعد اس کے بڑے بھائی نعمان شارجہ سے پورے دوسال بعد آنے والے تھے ،کچھ ان کے استقبال کی تیاریاں تھیں ۔اور امی جو بڑے بیٹے کی دوری میں مرجھاسی گئی تھیں آج تو ان کی خوشی دیدنی تھی۔ ابو بھی بڑے ہشاش بشاش تھے۔اگرچہ دونوں کے ہی نعمان سے انٹرنیٹ پہ رابطے تھے ،ویڈیو کالز ہؤا کرتیں مگر انھیں یہ سب کھوکھلا لگتا تھا، بالکل دھوکہ سا۔
’’ بس امی اب ان دو میں سے ایک کو ڈن کرہی دینا چاہیے‘‘ سدرہ باجی نے موبائل میں تصویریں اور پروفائل دیکھتے ہوئے اطلاع دی گویا۔
’’ ہاں بھئی دیکھ لیا بہت، اب بسم اللہ کردینی چاہیے ،نعمان کے جانے سے پہلے نکاح ہوجائے دوماہ کے اندر ہی اور ان شاء اللہ سال بھر کے اندر بہو گھر آجائے‘‘ امی نے بیتابی سے فیصلہ سنادیا۔
’’مگر ابھی تو دو میں سے ایک کا چناؤ باقی ہےنا ‘‘ یسریٰ باجی نے کچن میں جاتے ہوئے کہا’’بھئی میں…