خوش رنگ سویرا – بتول مارچ ۲۰۲۳
بات تو اتنی بڑی نہ تھی مگر اس پر علینہ کا رد عمل شدید تھا ۔ شر جیل نے بات سنبھالنے کی بہت کوشش کی
بات تو اتنی بڑی نہ تھی مگر اس پر علینہ کا رد عمل شدید تھا ۔ شر جیل نے بات سنبھالنے کی بہت کوشش کی
’’ماما! میری فیئرویل میں ایک منتھ رہ گیا ہے۔ساری فرینڈز اپنی تیاری شیئر کر رہی ہیں۔میرا کچھ بھی نہیں آیا اب تک‘‘۔ سوہا نے روٹھے
میں ایک کہانی نویس ہوں ۔میں جب لکھتی ہوں تو ڈوب کر لکھتی ہوں۔ اپنے پڑھنے والوں میں میری پہچان ہے۔لوگ مجھے شوق سے پڑھتے
کھڑکی سے چھن کر آتی سورج کی کرنیں اس کے چہرے پر پڑیں تو وہ آنکھیں مسلتی ہوئی سستی سے اٹھ بیٹھی، باورچی خانے سے
پوّن گرفتار ہو چکی ہے ۔ بی بی شدید بے چینی اور گھبراہٹ کاشکار ہیں ۔ تھانے داران کے سامنے پون کے بڑے بڑے جرائم
وقت کی لہریں سبھی جذبے بہا کر لے گئیں ذہن کی دیوار پر یہ نقش کیسا رہ گیا 14جنوری2023ء بروز اتوار شام تقریباًچھ بجے محترمہ
والد محترم قاضی عبدالقادر کا مُشک بو تذکرہ ڈبائی منزل کے زیریں حصے میں بلب کی روشنی متواتر جل رہی ہے ۔رات کے کسی
یہ میرے ماموں مرحوم کا تذکرہ ہے جس میں بہت سی باتیں میں ان کے بیٹے سے سن کر انہی کی زبانی لکھ رہی ہوں(ع۔ز)
جب ماں کے لمس کی خواہش ایک حسرت بن جائے ….. شاید دسمبر کی ایک یخ بستہ رات تھی ۔ گاؤں کے ہر ذرے نے
گزشتہ ماہ حریم ادب کی طرف سے ہمیں مختار مسعود صاحب کی کتاب’’ آوازدوست‘‘ کو پڑھ کراس کا خلاصہ لکھنے کا ٹارگٹ ملا۔یہ کتاب دو
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk