اہلِ مغرب کی اچھائیوں پر بھی توجہ کیجیے! -بتول اپریل ۲۰۲۳
ہم اکثر مغرب سے شاکی رہتے ہیں ان کی تہذیب کو فرسودہ ، فخش سمجھتے ہوئے معاشرتی اقدار کو تباہی کے دوراہے پہ گامزن خیال
ہم اکثر مغرب سے شاکی رہتے ہیں ان کی تہذیب کو فرسودہ ، فخش سمجھتے ہوئے معاشرتی اقدار کو تباہی کے دوراہے پہ گامزن خیال
اور پھر وہ وقت آیا کہ ملک میں امن و امان تھا ۔ لوگ جو ق در جوق اسلام قبول کر رہے تھے ۔ ارشاد
یہ شہر جو آج مدینۃ النبیؐ،طیبہ، مدینہ منورہ، مدینہ طیبہ اور تقریباً دیگر سو ناموں سے موسوم ہے کہا جاتا ہے کہ پہلے یثرب کہلاتا
آہ ڈاکٹر عبد القدیر خان (ڈاکٹر ممتاز عمر ، کراچی) وائے قسمت دید کو ترسیں گی آنکھیں عمر بھر بن کے ابرِ خوں فشاں برسیں
پروفیسر سید مختار الحسن گوہر بھی ہمیں چھوڑ کر ابدی نیند جا سوئے۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے صاحب فراش تھے ۔ قوت گویائی سلب
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk