افشاں نوید

اولاد کی تمنا کیوں – مارچ ۲۰۲۱

اولاد کی قدر کسی بے اولاد جوڑے سے پوچھیے۔اولاد کی تمنا انسان کا فطری داعیہ ہے۔ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن ایک مسلمان اولاد کی خواہش جس وجہ سے رکھتا ہے اس کو قرآن بڑے خوبصورت الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ ’’کھیعص۔ذکر ہے اس رحمت کا جو آپ کے رب نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی جب انہوں نے چپکے چپکے اپنے رب کو پکارا‘‘۔ انہوں نے عرض کیا،اے میرے رب میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے، اے میرے رب میں تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا، مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے اور میری بیوی بانجھ ہے۔ تو مجھے اپنے فضل خاص سے ایک وارث عطا کر دے جو میرا وارث بھی ہو اور آل یعقوب کی میراث کابھی، اے میرے رب اس کو ایک پسندیدہ انسان بنا۔(سورہ مریم۔آیت 1-6) یہاں دیکھیے

مزید پڑھیں

یہودیوں کے تاریخی جرائم – بتول فروری ۲۰۲۱

مصنف :پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان واہلیہ پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان صاحب ایک منجھے ہوئے لکھاری ہیں۔مختلف موضوعات پر درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی ہو تو زندگی چین سے گزر جاتی ہے۔عموماً زوجین اولاد اور خاندان سے آگے کم ہی سوچتے ہیں۔یہ جوڑا زمین پر اللہ کی رحمت ہے جو تمام خانگی امور کے ساتھ سالہا سال سرجوڑے مختلف تفاسیر قرآن سے لفظوں کے موتی چن رہے ہیں، کتاب کی مالا میں پرو رہے ہیں۔ یہ سارا غور و خوض اور کاوش اس لیے ہے کہ مسلمانوں کو اور پوری انسانیت کو ان خطرات سے آگاہ کریں جو یہودیوں سے درپیش ہیں۔ انھوں نے مختلف تفاسیر سے ان مضامین کو یکجا کیا اور مسلمانوں کو یاد دلایا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہی قوم ہے۔نسلی طور پر خود کو معزز سمجھنے والی یہ متکبر قوم دوسرے انسانوں کو

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر ۲۰۲۱

قانتہ رابعہ۔ گوجرہ کل بتول ملا لیکن اس سے قبل ایک دو افسانے موبائل فون کی سکرین پر لکھے تو کئی محاورے یاد آگئے جیسے موت کو ماسی کہنا …..آبیل مجھے مار وغیرہ وغیرہ۔اصل میں آنکھوں کے لیے روشنی منع ہے اور اندھیرے میں لکھنے کا فن مجھ نکمی کو نہیں آتا بس نتیجہ یہ کہ پڑھنا فی الحال ناممکن ہے وگرنہ بتول آئے اور پڑھ نہ پائوں …..ایسے بھی حالات نہیں! بتول کے اس شمارے میں فی الوقت تو دو تین تحریریں پڑھ سکی ۔ فائقہ اویس کی تحریر میں بہترین لوازمات موجود ہیں اور پھر موضوع حدود حرم ۔ میمونہ کی میزبانی کے مزے تو فائقہ نے لوٹ لیے۔ کتنا دل خوش کن تصور ہے ایک رسالے میں لکھنے والی رائٹرز کا مل بیٹھنا ! سوچ کر ہی دل خوش ہوگیا۔ دوسری تحریر ڈاکٹر مقبول شاہد کی ہے۔ کہنے کو ماضی کی ایک یاد مگر قیمتی سرمایہ…..نئ نسل

مزید پڑھیں

مصور اور حسن -بتول دسمبر ۲۰۲۱

پچھلے ماہ ترکی جانا ہؤا ایک کانفرنس کے سلسلے میں۔ استنبول کے’پل مین ہوٹل‘ میں وقفوں میں استقبالیہ سے متصل اس گیلری کا رخ کرتی جہاں مایہ ناز مصوروں کے فن پاروں میں اہلِ ذوق کی’’ تسکین‘‘ کا سامان میسر تھا۔ آپ کو اکثر پینٹنگز میں ایک چیز مشترک نظر آتی ہے اور وہ عورت کے خدوخال کی مختلف زاویوں سے تصویر کشی ہے۔ ہوٹل کی گیلری میں میرے سامنے جو پینٹنگز تھی اس میں عورت کی پشت نمایاں تھی۔ لکیریں اور رنگ ہی تو ہیں۔ رنگ بھی باتیں کرتے ہیں اور باتوں سے خوشبو آتی ہے۔ اس کی پشت پر نیم کھلے بال تھے اور جسم پر آسمانی ساڑھی، سامنے کئی درخت اور ایک درخت پر گھونسلہ۔ اس نے اپنے ہاتھ یوں اُٹھائے ہوئے تھے جیسے کسی پرندے کو ابھی ابھی آزاد کیا ہو۔ ایک دوسری پینٹنگ میں عورت کا پورا وجود گویا اس کی آنکھوں میں سمٹ آیا

مزید پڑھیں

آس کے دیپ – شاہدہ سحر کا مجموعہ کلام – بتول جنوری ۲۰۲۲

محترمہ شاہدہ سحر صاحبہ کا مجموعہ کلام آس کے دیپ بذریعہ ڈاک روبینہ فرید بہن کی وساطت سےمو صول ہؤا ۔ سرورق پر بنی آبی پینٹنگ نے بہت متاثر کیا اور آس کے دیپ کے عنوان نے امید کے جگنو چمکائے ۔ شاعری احساس کے مترنم اظہار کا نام ہے ۔اللہ تعالی نے یہ کائنات بے حد حسین و جمیل بنائی ہے اسے حسن سے آراستہ کیا ہے اور کائنات میں بکھرا جمالیاتی حسن رب کی مدح اور تسبیح کرتا نظر آتا ہے ۔ اسی مدح کو نغمگی کے قالب میں ڈھال دیا جائے اور لفظوں کا پیرہن دے دیا جائے تو شاعری بن جاتی ہے ۔ پیڑوں پر ہوا سے جھولتے اور جھومتے پتوں کی سرسراہٹ صبح کے اولین سحر آگیں لمحات میں چڑیوں کی چہچہاہٹ زبان فطرت کی شاعری ہے ۔ اللہ نے جن دلوں کو حساسیت سے نوازا وہ عجب لذت کرب سے دوچار رہتے ہیں اور

مزید پڑھیں

اُمّت کی ایک بیٹی – بتول فروری ۲۰۲۲

حضرت عمرؓسے روایت ہے کہ مدینہ کی ایک عورت نے حضورؐ کے پاس آکر زنا کا اعتراف کیا اور کہا کہ میں حاملہ ہوں۔ حضورؐ نے ان خاتون کے ولی کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو اورجب اس کا بچہ پیدا ہوجائے تو مجھے خبر کرنا۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ پھر آپؐ نے حکم دیا تو ان کے کپڑے ان کے بدن کے ساتھ باندھ دیے گئے پھر آپؐ نے رجم کا حکم دیا اور ان کو رجم کر دیا گیا ۔ پھر آپؐ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ اس پر حضرت عمر بن خطابؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ؐ آپ ہی نے اس کو رجم کیا اور پھر آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں ۔ حضور ؐ نے فرمایا اس خاتون نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ میں سے 70 اشخاص پر تقسیم

مزید پڑھیں

صنفی شناخت کا بحران کیوں؟ – بتول نومبر ۲۰۲۲

ایک دن شبانہ مسجد کی تیسری صف میں ہاشمی صاحب کے برابر میں آکر کھڑی ہو گئیں ۔ ان کی پڑوسن تھیں حال ہی میں تبدیلی جنس کا آپریشن کرا کے اپنی شناخت بدل لی تھی۔ ہاشمی صاحب ذرا ہچکچائے تو انہوں نے بے تکلف قریب ہو کر کندھے سے کندھا ملالیا، اس لیے کہ نادر ا کے ڈیٹا میں اب وہ شبانہ نہیں ’’ سلیم ‘‘ تھیں ! سندھ کے ایک دور افتادہ گائوں میں نہر سے سر بریدہ لاش ملی ۔ ریشماں کو لواحقین نے پیر کی انگلیوں سےپہچانا ۔ یہ لرزہ خیز قتل ایک جائیداد کے جھگڑے کا شاخسانہ تھا ۔ برادری میں وراثت میں بہنوں کے حقوق غصب کر لیے جاتے تھے مرحوم والد صاحب جو بڑے جاگیر دار تھے ۔ کئی شہروںمیں ہزاروں کینال زمین چھوڑ کر رخصت ہوئے ۔ ریشماں نے اپنا حصہ طلب کیا تو اسے دھمکیاں دی گئیں ۔ وہ بارہ جماعت

مزید پڑھیں

ماہِ رمضان میںقبولیت کی آرزو – بتول اپریل ۲۰۲۲

کائنات کا وہ حسین ترین منظر ثبت ہے تاریخ کے سینے میں ۔ یہ ایک مثالی باپ بیٹا ہیں ۔عزیمت کی وہ داستانیں رقم کی ہیں انہوں نے جنہیں قیامت تک خراجِ تحسین پیش کیا جاتا رہے گا۔ اس وقت یہ دونوں معمارِ حرم تعمیر میں مصروف ہیں ۔ اللہ کا گھر تعمیر کر رہے ہیں ، دنیا کے گھروں میں عظیم گھر ، جس کی اینٹیں رکھی جا رہی ہیں۔ بیٹا ردّے اٹھا اٹھا کر دیتا ہے اور باپ ردّے پر ردّا رکھتے ہوئے صرف گا را نہیں لگاتا بلکہ وہ دعائیں کرتا ہے جن کو قرآن نے رہتی دنیا تک ثبت کر دیا ۔ کتنی پیاری تھی وہ دعا … اللہ کو کتنی پسند آئی … قرآن میں محفوظ ہے ۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم ترجمہ: اے ہمارے رب ہم سے قبول فرما لے ۔ بے شک تو سننے اور جاننے والا ہے۔ چشم تصور

مزید پڑھیں

ختم قرآن کی تقریبات – بتول مئی ۲۰۲۲

رمضان کریم کے اختتام پر مساجد میں تراویح کے موقع پر اور حلقہ ہائے دروس میںترجمہ یاتفسیر کے اختتام پردعائیہ تقاریب منعقد ہونے سے ایک نورانی سماں بندھ جاتاہے ۔ قرآن مجید کےہر نسخے کے اختتام پرایک ’’دعا‘‘ درج ہوتی ہے ۔معوذتین کے بعد اس دعا کا ورد کر کے ہم نئے قرآن کی تلاوت کا آغاز کرتے ہیں۔ آج ہمارے حلقے میں دعائے ختم قرآن تھی ۔ ہم سب شرکاء محفل نے اجتماعی طور پر ختم قرآن کی دعا پڑھی ۔ جس کا ترجمہ یہ ہے ۔ ’’ اے اللہ میری قبر کے اندر مجھے جو وحشت ہو گی اسے میرے لیے مانوس کر دے ۔ اے اللہ مجھ پر اس قرآن عظیم کی بدولت رحم فرما۔ اس کو میرے لیے امام، نور ،ہدایت اور رحمت بنا دے ۔ اے اللہ مجھے یاد کرادے جو کچھ میں اس میں سے بھول جائوں اور مجھےسکھا دے اس میں سے جو

مزید پڑھیں

مردِ حُر سید علی گیلانی مظفر آباد ، ودایٔ نیلم کا خراج تحسین – بتول اکتوبر۲۰۲۲

ہم نے پچھلے ماہ ہی تو جشنِ آزادی منایا ہے ۔ ابھی تو گھروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں مگر آزادی کا وہ مفہوم پہلی بار سمجھ میں آیا جب مظفر آباد اورنیلم وادی میں شہدا کے گھرانوں سے ملاقات ہوئی۔ وہ کیا مانگتے ہیں ؟ زندہ رہنے کا حق اور زندگی گزارنے کی آزادی ! یہاں کتنی مائیں اور بہنیں ہیں جن کے کلیجے میں جدائی کے تیر پیوست ہیں ! سبزے کا دو شالہ اوڑھے یہ پہاڑ پیلٹ گنوں سے بے نور کتنی آنکھوں کے نوحے سن چکے ہیں ! ان بے نورآنکھوں کی قسم ! جوان لاشوں پر بہنوں کے نوحے کی قسم ! مائوں کے پارہ پارہ دلوں کی قسم ! بوڑھے باپ کے شانوں کی قسم جو جوان لاشہ اٹھا کر ڈھلک گئے ہیں ان تار تار آنچلوں کی قسم جو آزادی کی قیمت ادا کر تے ہوئے ہوس کی نذر ہو گئے آزادی

مزید پڑھیں

زوال کو عروج میں کیسے بدلیں- بتول جون ۲۰۲۱

تہذیب و تمدن اسی کا ہوتا ہے جس کی علوم وفنون میں اجارہ داری ہوتی ہے۔ اندلس کی گمشدہ تہذیب و ترقی کا ایک نوحہ! غزہ پر اسرائیل کی حالیہ ظالمانہ کارروائیوں کے بعد ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ ہم صرف فنڈنگ اور مظاہروں پر اکتفا نہ کریں ۔ ہم اپنی تاریخ کو بھی جانیں، اپنے ماضی سے نسبت جوڑلیں۔مسلمانوں کاشاندار ماضی اس بات کا پیغام رکھتا ہے کہ اس امت کا مستقبل بھی شاندار ہو سکتا ہے اگر یہ اپنے اسلاف سے نسبت جوڑ لیں،اپنے سازشیوں سے ہوشیار رہیں اور تاریخ کے جھروکوں کو کھلا رہنے دیں تاکہ اس حبس زدہ ماحول کو عظمت رفتہ کی ٹھنڈی ہوائیں معطر رکھیں ۔ تاریخ کا مطالعہ حیات تازہ ہے ۔ حکیم الامت اقبال یونہی تونہیں بار بار مسلمانوں کو عہد رفتہ کی یاد دلاتے ہیں۔ رومیوں کے مقابل جس شیر کی بابت علامہ اقبال نے پیش گوئی کی تھی، فلسطین سے

مزید پڑھیں

تہذیب ہے حجاب -بتول ستمبر ۲۰۲۱

ٱدنیا کا ہر مذہب اپنی ایک تہذیب رکھتا ہے اور اس تہذیب کے تناظر میں ہی مسائل کا جائزہ لے کر ان کے حل تلاش کیے جاتے ہیں۔الحمدللہ ہمارا دین ایک مکمل تہذیب ہمیں دیتا ہے۔ جس کے اصول و ضوابط متعین ہیں۔ایک پاکیزہ سوسائٹی کیسے قائم ہوگی۔ صرف ہمیں احکامات ہی نہیں دیے گئے بلکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اصولوں کی روشنی میں ایک پاکیزہ سوسائٹی ہمیں قائم کرکے دکھائی۔ ہم کہیں کہ یہ اصول و ضوابط خاص اس دور کے لیے تھے آج ان احکامات میں ترمیم وتبدل کی ضرورت ہے تو معاذ اللہ انسان کو تخلیق کرنے والا کیا یہ نہ جانتا تھا کہ قیامت تک حضرت انسان میں کیا کمزوریاں پیدا ہوسکتی ہیں؟اور کیا ان کے حل نہ بتائے ہوں گے؟ سورۂ الملک میں ارشاد ہے: ’’کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا‘‘۔ ہم ان اصول و ضوابط پر

مزید پڑھیں

محشر خیال- بتول اکتوبر ۲۰۲۱

افشاں نوید۔ کراچی ستمبر کے شمارے کی فہرست پر ایک نظر ڈالی اور’’بتول ‘‘ کا مطالعہ شروع کیا جس نے حاضر و موجود سے گویا بےنیاز کردیا ۔اتنے مختلف عنوانات اور ہر قلم کار نے اپنے عنوان کا حق ادا کردیا۔ بتول کی بڑی خوبی یہی ہے کہ معیار پرسمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔یقیناً صائمہ اسما بھی تحریروں کی نوک پلک درست کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتیں۔ اداریے میں افغانستان کی موجودہ صورتحال سے متعلقہ حقائق کو پیش کیا گیا۔نائن الیون کے بعد اس صدی کا بڑا واقعہ ہے طالبان کو اقتدار ملنا۔مگر اس سے جڑی توقعات،خدشات،غیروں کی پیش گوئیاں اور اپنوں کی امیدیں ۔ درست کہا کہ ؎ کشتی بچا تو لائے ہیں عاصمؔ ہواؤں سے پیوند سو طرح کے سہی بادبان میں ڈاکٹر میمونہ حمزہ نے اپنے مضمون میں آخرت کی تیاری کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کی۔یہ سچ ہے کہ ؎

مزید پڑھیں

کتاب پر تبصرہ – بتول اگست ۲۰۲۱

نام کتاب: گوشہِ تسنیم قیمت: 400 روپے پبلشرز:ادارہ بتول لاہور منگوانے کاآرڈر37424409-042 ہمارے اطراف بہت سے لوگ بہت سے کام ’’شوقیہ‘‘کرتے نظر آتے ہیں۔لیکن شوق کی ایک مدت اور موڈ ہوتا ہے۔آپ نے سنا ہوگا کہ: یہ اس وقت کی بات ہے جب گھڑسواری میرا شوق تھا، مصوری میرا جنون ہوتا تھا، سرساز کی دنیا کا میں دھنی تھا….. یا قلم سے میرا رشتہ بڑا استوار تھا…… وغیرہ۔ ایسے کم لوگ ہوتے ہیں جو شوق کو جنون بنا لیں۔زندگی بھر تسلسل کے ساتھ اس شوق کو پورا کریں اور اس کو عبادت کا درجہ دے دیں۔بلاشبہ لفظ قیمتی ہیں زبان سے نکلیں یا قلم سے۔بشریٰ تسنیم نے ماشاءاللہ قلم سے بہت سوچ سمجھ کر رشتہ استوار کیا ہے۔کئی عشروں پر محیط یہ رشتہ تاریخ بنتا جارہا ہے ان کی کتابوں کی اشاعت کی صورت میں۔ چھبیسواں روزہ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم کی کتاب’’گوشہ تسنیم‘‘کے ساتھ گزرا ۔یہ بھی کسی مصنف کی

مزید پڑھیں

یہ ہیں مولانا مودودیؒ کی والدہ – بتول اگست ۲۰۲۱

جماعت اسلامی کے قیام کو اگست2021 میں 80 برس ہو جائیں گے ۔ اس موقع پر آپ مولانا مودودیؒ کی مربوط اور جامع فکر ، ان کے تعلیمی افکار ، لسانی و ادبی خدمات، تشکیل جماعت ، دارالاسلام سے منصورہ تک کے سفر وغیرہ کے بارے میں بہت کچھ پڑھیں گے ۔ مولاناابو الاعلیٰ مودودیؒ جیسی’حکیم جہادآرا‘ شخصیات جس گود میں پروان چڑھی ہوں ان کے بارے میں جاننے کی امنگ پیدا ہوتی ہے! ہر بڑے آدمی کو جان کر جب اس کی ماں کے بارے میں جانا، تو پتہ یہی چلا کہ گہوارے کی تربیت شخصیت سازی کا لازمی عنصر ہے ۔ ہم کسی فردکو ڈگریوں میں ناپیں تو یہ ہماری کم فہمی ہو گی ۔ تعلیم ، تربیت، خاندانی پس منظر ان کاغذی ڈگریوں سے بہت بلند سطح کی چیز ہے ۔ جب مولانا مودودیؒؒ کی والدہ کے بارے میں پڑھا تو جی چاہا کہ ان کی عظیم

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول اپریل ۲۰۲۱

افشاں نوید۔کراچی مارچ کے پرمغز اداریے کے اختتام پر صائمہ کی اس معصوم خواہش نے قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا کہ رسالہ پڑھ کر چند جملوں کے ذریعے قارئین اپنا فیڈ بیک دیا کریں۔ یقیناً اس محنت شاقہ کا حق ہے قاری پر کہ فیڈ بیک دیا جائے۔مزید بہتری کی گنجائش ہر جگہ موجود رہتی ہے سو،اپنے رسالے کو اپنی رائے سے مزید بہتر بنایا جائے۔ عبدالمتین صاحب نے خوشگوار زندگی کے لیے عملی ٹپس دیے، یہ باتیں بار بار دہرائی جانی چاہئیں۔ میمونہ حمزہ کی علمیت و عملیت کا قائل ہونا پڑتا ہے،ہر موضوع کا ماشاءاللہ حق ادا کردیتی ہیں۔امانت کا ہر جہت سے مفہوم بیان کر دیا۔ شمارے کا ’’خاص مضمون‘‘ واقعی بہت خاص ہے۔ یہ تو کسی پی ایچ ڈی مقالے کے لیے بہترین لوازمہ فراہم کرسکتا ہے۔ دجالی فتنوں کے اس دور میں اصطلاحات کو جس طرح redefine کیا جا رہا ہے یہ مضمون اسی

مزید پڑھیں