بتول جنوری ۲۰۲۳

آرام دہ بستر – بتول جنوری ۲۰۲۳

ہر برسرِ روزگار فرد گھر بسانے سے پہلے اپنے ٹھکانے کی فکر کرتا ہے۔ چھوٹا سا مکان ہو جو زندگی کو آگے چلا سکے۔ اور اس کے لیے باعث سکون ہو۔ جب انسان تھک جاتا ہے تو تھوڑی دیر آرام کرنے کے لیے صوفہ کرسی استعمال کرتا ہے مگر آرام کی اصل جگہ انسان کا بستر ہوتا ہے۔ دنیا میں آتے ہی بچے کو بستر کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر یہ ضرورت ساری عمر رہتی ہے۔ مشترکہ خاندان میں بھی ایک نئے جوڑے کے لیے ذاتی کمرے کا انتظام لازمی امر ہے۔ وسیع و عریض گھر میں بھی وہی ایک کمرہ ذاتی ملکیت کا احساس دلاتا ہے جہاں فرد اپنی ذاتی اشیاء رکھتا اور رات گزارتا ہے۔ اور اس کمرے میں بھی ہر فرد کی مکمل دلچسپی اس بستر سے ہوتی ہے جہاں اس نے سونا ہے بلکہ بستر کی دائیں یا بائیں طرف اور اپنا ہی تکیہ نیند

مزید پڑھیں

ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر – بتول جنوری ۲۰۲۳

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔ اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہیے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے۔ ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جنوری ۲۰۲۳

شمارہ دسمبر 2022ء دھند بادلوں اور سخت سردی کا تاثر دیتا ہوا ٹائٹل بہت ہی دلکش ہے ۔ اور ’’ابتدا تیرے نام سے‘‘ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کے جاندار حالاتِ حاضرہ پر تبصروں پہ مبنی اداریہ دعوتِ فکر د ے رہا ہے ۔ارباب بست وکشاد کی آنکھیں کھولنے کے لیے اداریے کے یہ جملے ہی کافی ہیں ’’ سیاست کے نام پہ شیطانیت کا رقص جاری ہے ہوسِ اقتدار اور خاندانی حکومتوں کے تسلسل کی خاطر انسانیت بالائے طاق رکھ دی گئی ہے ، تیس پینتیس برس تک مادرِ وطن کی لوٹ کھسوٹ سے اب تک شکم بھرے نہ نیت ۔ البتہ خزانے خوب بھر گئے ، جائیدادیں بن گئیں ۔ اب یہ سب اپنی آل اولاد کے لیے چھوڑ کر خود دو گز زمین کے منظر ہیں ، آج ملے یا کل‘‘۔ اداریے کا اختتام بڑے زبردست اشعار سے کیا گیا ہے ۔ وقت سے پوچھ رہا ہے

مزید پڑھیں

محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی – بتول جنوری ۲۰۲۳

غالبؔ نے برسوں پہلے اپنے ایک مصرع میں کہا تھا ؎ ’’ لے آئیں گے بازار سے جا کر دل و جاں اور‘‘ لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ جو بات وہ مزاح میں کہہ رہے ہیں وہ ایک دن واقعی حقیقت کا روپ دھار لے گی ۔ آج بدلتے زمانے اور گزرتے وقت نے اسے سچ ثابت کر دیا ۔ وہ زندہ ہو تے تو دیکھتے کہ اس بازار دنیا میں ہر چیز ملتی اور بکتی ہے یہاں تک کہ جنس آدمیت بھی۔ نیرنگیِ زمانہ نے ہر چیز کو بدل دیا ہے تہذیب و اقدار بدلیں طور طریقے بدلے ، شکل و صورت بدلی، ناز وانداز بدلے ہاتھ ، پائوں ، دل گردے تک بدل دیے گئے اور اب تو جسمانی ساخت کی تبدیلی کے ساتھ وہ وقت آگیا ہے کہ صنفی شناخت بھی تبدیل کی جا رہی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر ہم کیا

مزید پڑھیں

ماہنامہ بقعۂ نور کا کردار – بتول جنوری ۲۰۲۳

نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے جہاں نصابی تعلیم اور جسمانی تفریح یعنی کھیلوں کی اہمیت ہے، وہاں غیر نصابی تعلیم اور ذہنی تفریح بھی اسی قدر ضروری ہے، اور یہ دونوںضروریات بہترین ادب کے ذریعے پوری کی جاسکتی ہیں۔چنانچہ بچوں کے لیے جہاں بہت سے مصنفین نے کتابیں لکھیں،وہیں بہت سے رسائل کا اجرابھی کیا گیا،لیکن ان میںسے انہی مصنفین و رسائل نے مقبولیت اور دوام حاصل کیا جنہیں بچوںنے اپنے ادب کا نمائندہ سمجھ کر پذیرائی دی۔انہی رسائل میں سے ایک معتبر نام ماہنامہ بقعۂ نور کا ہے جسے پاکستان سے چھپتے ہوئے نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ (۶۰ سال) ہو چکاہے ۔ابتدا سے اب تک اس رسالے کے جتنے مدیران رہے، وہ سب ادب، خصوصاََ بچوں کے ادب

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب – بتول جنوری ۲۰۲۳

بچوں کی جنسی تعلیم اور اسلام مصنفہ : ثریا بتول علوی موجودہ دور میں سوشل ، ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے جنسی بے راہ روی کا ایک طوفان امتِ مسلمہ کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے ۔ وطن عزیز کے مختلف علاقوں سے لڑکیوں ، خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے بے شمار ، روح کو تڑپا دینے والے واقعات آپ کو روزانہ دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں ۔ اور اب تو اس ملک کی ’’ اشرافیہ نما مافیا‘‘ نے نجی اور انفرادی زندگی کی بے شمار وڈیوز کو چلانے کا جو وطیرہ اختیار کیا ہے ، وہ اسلامی روایات اخلاق کے خلاف ہی نہیں بلکہ مغرب میں رائج عریاں تصاویر(Porno Graphy) کو بھی بہت پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ جنسی تعلیم کے موضوع پر ہمارے معاشرے میں بر سرِ عام گفتگو کو مناسب خیال نہیں کیا جاتا ۔ تاہم اخبارات اور وسائل کے جمعہ اتوار کے

مزید پڑھیں

یادداشت کا غم – بتول جنوری ۲۰۲۳

ہم نے دماغ کے ایک خانے کو تھپکیاں دے دے کر نیم خوابیدہ حالت میں رکھا ہؤا ہے۔ تزکیہ نفس اور تطہیر قلب کے لیے! حیران نہ ہوں۔ جہاں یہ ترکیب تلخ باتیں نظر انداز کرنے اور بھلانے میں معاون ہے وہیں بھلکڑ پن اور غائب دماغی کے مرض نے بھی اس ترکیب سے تقویت حاصل کی ہے ۔اور یوں یہ ہمارے’سہاگ‘ کی ’رقیبِ روسیاہ‘ بھی ثابت ہوئی ہے، کوئی دن نہیں جاتا کہ تھپکیوں سے مضروب دماغ نے اس ’نامعلوم تشدد‘ کے خلاف صدائے احتجاج نہ بلند کی ہو، اور مجال ہے جو اس نے ذرا بھی ’سہاگ‘ کی پروا کی ہو! آپ ہماری یادداشت پر کف افسوس ملیے یا ہمیں لا پروا ، غیر ذمہ دار اور لا ابالی سمجھیے ، یہ سراسر آپ کی مرضی پر موقوف ہے ، ہاں مگر اس مرضی کو غیر جانبدار ، دیانتدار اور بے لاگ نگاہ سے دیکھیں گے تو اس

مزید پڑھیں

تاریخ کی عظیم ہجرت کے سفر پر – بتول جنوری ۲۰۲۳

عید کے لیےخریدی سلیم شاہی جوتیاں گھروں میں رکھی رہ گئی تھیں ،اور نرم و نفیس جوتیاں پہننے والوں کے آبلوں سے خون رس رہا تھا۔کمخواب کے دبیز جوڑے ٹرنک میں دھرے رہ گئے تھے اور دھول مٹی میں غبار آلود پسینہ پسینہ وجود لیے نفوس ایمان کے سہارے منزل کی جانب گامزن تھے   تقسیم کے فورا ًبعد تاریخ کی عظیم ہجرت کا عمل شروع ہوچکا تھا۔مسلمان اپنے بھرے پرے گھروں پر حسرت بھری نگاہ ڈال کر آزادی کی حقیقی منزل پاکستان جانے کے لیے نکل کھڑے ہوئے تھے پھر انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کیا امیر کیا غریب سب کی آرزوؤں کا مرکز اور مٹی پاکستان تھی ۔کچھ علاقوں میں نسل در نسل ساتھ رہنے والے مسلمان اپنے ہندو پڑوسیوں کے بارے میں خوش گمان بھی تھے ،جو غیر جانبدار بنے دم سادھے گھروں میں بیٹھے تھے، البتہ ہندو اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں نے قیمتی ساز

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں 4 – بتول جنوری ۲۰۲۳

پون کا باغیچہ سانس لے رہا ہے ۔ بہاروں کو آواز دے رہا ہے ۔مگر پون کی اپنی زندگی میں یادوں کی خزاں کا موسم ہے ۔ ایک بچہ اسے اظفر کی یاد دلا دیتا ہے ۔ اظفر جوکبھی بہت ضروری تھا مگر اب محض گزرا ہؤا وقت ہے ماریہ واپس جا چکی ہے ۔ بی بی اور پون دونوں ہی اس کی کمی شدت سے محسوس کر رہی ہیں ۔ گھر کی مرمت کے دوران بی بی کی کچھ پرانی کتابیں ملتی ہیں ۔ جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ بی بی ایک پڑھی لکھی خاتون ہونے کے باوجود ایک سادہ اور عام عورت کی زندگی گزار رہی ہیں ۔ پون نے قرآن پڑھنا شروع کر دیا ہے ۔ اور وہ اس بات پہ بہت خوش ہے ’’ اچھا تو تم نے وہ کتابیں دیکھ لی ہیں ۔ مجھے کتابیں پڑھنا بہت زیادہ پسندہے۔ خاص طور پر اردو انگریزی

مزید پڑھیں

رگوں کآندھیرا – بتول جنوری ۲۰۲۳

گھر میں رونق کا راج تھا،فخر احمد کے انتقال کے بعد شاید پہلی بار گھر میں رشتہ دار اِکٹھے ہوئے تھے،مگر موقع اور احساسات بالکل اُلٹ تھے۔آج اُس وقت سر اُٹھانے والے بڑے مسئلوں میں سے ایک بڑا مسئلہ،سفینہ کی شادی،حل ہو رہا تھا۔گھر میں خوشی کے شادیانے بج رہے تھے،اور فخر احمد کی والدہ یاسمین،ذمّہ داریاں نبھانے کے ساتھ بڑے بیٹے زوہیب پر فخر کر رہی تھیں۔معاشی طور درمیانے گھرانے کے لوگ تھے۔یاسمین خاتون کی شادی کو محض چودہ سال ہوئے تھے کہ فخر احمد رضائے اِلٰہی سے انتقال کر گئے۔اس وقت وہ دو بیٹوں زوہیب اور طفیل اورایک بیٹی سفینہ کی ماں تھیں۔زندگی پہاڑ کی مانند مشکلات دِکھا رہی تھی۔اس وقت یاسمین کے تیرہ سالہ زوہیب نے عمر سے کئی سال بڑے بن جانے کا فیصلہ کیا،ماں کا ہاتھ تھاما اور گھر کی تمام ذمّہ داریوں کو اٹھانے کا بیڑہ اٹھایا۔اللہ نے اس مشکل وقت میں اس کا

مزید پڑھیں

ماتم – بتول جنوری ۲۰۲۳

عبدالباقر ایک ترقی پذیر ملک کے سب سے گنجان آباد شہر کےجنوب میں ایک متوسط محلے میں قدرے زمین میں دھنسے ہوئے دو کمروں کے گھر کا مکین تھا ۔اس کا گھر سڑک سے تقریباً دو فٹ نیچے تھا۔ سال کے سال سڑک پر روڑی ڈال کے کالا پانی پھیر دیا جاتا تھا جو مون سون کے پہلے چھینٹے میں ہی بیٹھ جاتا۔ جانے کس کی کرم نوازیاں تھیں جو ہدایت اللہ کے گھر کو بتدریج قبر سے مشابہہ کر رہی تھیں۔ اس کے پاس نہ پکڑنے کے لیے کوئی گریبان تھا نہ انگلی اٹھانے کی اوقات۔نہ جانے کتنے سالوں سے اس کے شہر کے وارث ہی اس شہر سے لاوارثوں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے تھے ۔ کیا نام تھا اس کے شہر کا ؟چلیے جانے دیجیے،اپنا ہی پیٹ کیا ننگا کرنا! پچھلے ایک مہینہ کی بارش نے عبدالباقر کی تقریباً ساری گھر ہستی تباہ کردی تھی ۔گھر کے

مزید پڑھیں

پس ِآئینہ کوئی اور ہے – بتول جنوری ۲۰۲۳

ماں جی کی آنکھوں سے ڈھیروں موتی جیسے آنسو گر گر کر بکھرتے جارہے تھے ۔وہ دلاسہ دینے پر اور زیادہ رونے لگتیں۔ ہم سب کے اوسان خطا تھے ۔بجیا کے آنگن میں دوسرا پھول کھلنے والا تھا ،وہ میکے رکنے آئی ہوئی تھیں ،دو دن سے وہی ہم سب کو سنبھال رہی تھیں۔ان دو دنوں میں غیر محسوس طور سے ابا کے جھکے شانے اور جھک چکےتھے۔بات ہی کچھ ایسی تھی ۔کسی سے کہتے تو وہ بھی ملامت ہی کرتا ۔لوگوں کا سامنا کرنے کی ہمت کہاں سے لائیں گے ۔سو سوالات سو اندیشے ۔ گھر بھر پر سوگ طاری تھا ۔ معاملہ ہی کچھ ایسا تھا کہ الفاظ کا دامن تنگ پڑ گیا تھا۔میرے خیال میں وہ اکیلا مجرم نہ تھا قصور تو ہم سب کا تھا۔ شمیم کی عمر سترہ برس سے اوپر ہو چکی تھی ۔وہ اکلوتا نر بچہ تھا جو ہماری ماں کی کوکھ سے

مزید پڑھیں

پیاری – بتول جنوری ۲۰۲۳

ہ بہت دیر سے تکیہ پر سر رکھے، چہرہ دوپٹے میں چھپائے روئے جا رہی تھی۔ اپنا دُکھ کہتی بھی تو کِس سے؟ اس کی تو کوئی بہن بھی نہ تھی۔ بس ایک بھائی تھا۔ پھپھو کا بیٹا! وہ بھی اتنا چھوٹا تھا۔ ابھی تیسری کلاس میں پڑھتا تھا۔ اسے بھلا کیا سمجھ آنی تھی۔ ہاں! اُسے بینا سے محبت بہت تھی۔ جب کبھی وہ دُکھی ہوتی یا آنسو اس کی آنکھوں میں سما نہیں پاتے تو وہ اس کے بہتے آنسو پونچھنے پتہ نہیں کہاں سے آجاتا۔ جانے اُسے کون بتا دیتا تھاکہ باجی اس وقت دکھی ہے ۔ آج بھی یہی ہؤا۔ وہ اس کے بستر پر آکر بیٹھ گیا۔ آہستہ سے اس کے ہاتھ ہٹا کر آنسو پونچھنے لگا۔ ’’کیا ہؤا باجی؟ تم کیوں رو رہی ہو؟ چُپ ہو جاؤ۔ دیکھو میں تمہیں اپنی چاکلیٹ کھلاؤں گا….‘‘ یہ عامر کا بہت بڑا احسان ہوتا تھا۔ اس لیے

مزید پڑھیں

بکھرے ہوئے موتی – بتول جنوری ۲۰۲۳

’’میں بچے کو کسی صورت نہیں چھوڑ سکتی ….بچے کو خود سے جدا نہیں کر سکتی ‘‘بچے کو سینے سے چمٹائے وہ سسکیاں لے کر رو رہی تھی۔ ’’کیا کریں ….‘‘ماں نے بے بسی سے اس کے والد کی طرف دیکھا جو خود بھی اپنی بیٹی کی اس ہذیانی کیفیت کو دیکھ رہے تھے اور وہ سر جھکائے کسی گہری سوچ میں غرق تھے۔ یہ ساتواں رشتہ تھا جو بہت معقول بھی تھا ،مگر وہ بچے کو ساتھ نہیں رکھنا چاہتے تھے اور اپنی بیٹی کی بچے کو ساتھ رکھنے کی خواہش کی وجہ سے پہلے بھی کئی رشتے منع کر دیے کہ مطلقہ بیٹی کا اصرار تھا کہ دوسری شادی کر لے گی مگر اپنے تین سالہ بچے کو ساتھ ہی رکھے گی۔ اب کےرشتہ کچھ معقول تھا کہ آج کے دور میں بیٹیوں والے اسی کی تلاش اور فکر میں رہتے ہیں اور پھر بیٹی اگر طلاق یافتہ

مزید پڑھیں

جو بھی جینے کے سلسلے کیے تھے – بتول جنوری ۲۰۲۳

شادی کا گھر تھا لیکن مجال ہے جو کسی کام کی بھی کوئی ’’ کل ‘‘ سیدھی ہوئی ہو۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا ہر کام جیسے جیسے آگے بڑھ رہا ہے اتنے ہی اپنے مخالف سمت کی طرف سفرکررہا ہو۔شادی میں صرف ایک ماہ رہ گیا تھا دلہن سمیت کسی کے بھی کپڑے تیار نہ تھے ۔ ناصر میاں کے کمرے میں روغن ہوتا تھا ۔ جس کے لیے ابھی تک کسی رنگ ساز سے بات نہیں کی گئی تھی ۔غسل خانے کے نل ٹپ رہے تھے اور پلمبر کے بہانے ختم نہ ہو رہے تھے ۔ ناصر میاں کو اپنے کمرے میں ایک ٹیوب لائٹ بھی لگانا تھا جس کے لیے تا حال بجلی والے کی مدد درکار تھی۔ ’’ ارے میں کہتی ہوں ، صراف کے پاس جانا ہے ۔ منہ دکھائی کی انگوٹھی لینی ہے ۔ پھر وہ زرقون کا سیٹ بھی اجلانے کے لیے دینا

مزید پڑھیں

ولی – بتول جنوری ۲۰۲۳

مسعود کی زندگی میں چند چیزوں کا خاص عمل دخل تھا۔ زمین ادھر سے ادھر ہو جائے لیکن اسے بس انہی چیزوں کی پروا تھی جن کا اس نے از خود اہتمام کر رکھا تھا۔ نمبر ایک، پیسہ ہی سب کچھ ہے ،پیسہ کمانے کے لیے جو بھی کر سکتے ہو جس سے جتنا مفاد لے سکتے ہو لے لو۔ نمبر دو ،کھانا ہی بس زندگی نہیں ہے ،کھانے کے علاوہ بھی زمانے میں بڑے دکھ ہیں جب شادی بیاہ کی تقریبات میں لوگ پلیٹوں میں کھانا ڈال ڈال کر پہاڑیاں کھڑی کرتے وہ آرام سے سلاد ٹھونگ کر یا حسب ضرورت کھا پی کر فارغ بھی ہوجاتا ۔لوگ جو پیسہ کھانے پینے پر خرچ کرتے وہ اسی مد میں پیسہ جمع کیے جاتا۔ ہاں نمود و نمائش کا وہ شوقین ہی نہیں جنونی تھا ۔کھانا پینا تو کبھی موضوع گفتگو نہ بن سکا لیکن گاڑی جدید ماڈل کی ہونی

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

نگاہِ لطف و ادا تیری چاہیے بھی نہیں کہ تیری ذات سے وابستہ کچھ گِلے بھی نہیں مچل مچل اٹھے دھڑکن ، دہک اٹھیں رخسار تیری جناب سے کچھ ایسے سلسلے بھی نہیں نہ گفتگو میں جب الفاظ کی ضرورت ہو کچھ اس طرح سے تو یہ دل کبھی ملے ہی نہیں تیرے خیال کی خوشبو سے جو مہک جائیں چمن میں پھول تو ایسے ابھی کھلے ہی نہیں غم جدائی و کرب و ملال چہ معنی ہوں فاصلے بھی کہاں جب کہ رابطے ہی نہیں

مزید پڑھیں

کاسہِ دل میں – بتول جنوری ۲۰۲۳

دھیان کی سلائی پہ لفظ بُنتےبُنتے میں دانے بھول بیٹھی ہوں ان کی بات سننے میں ان کا دھیان رکھنے میں خود کو رول بیٹھی ہوں ہائے کاسہِ دل میں آرزو کے دھوکے میں زہر گھول بیٹھی ہوں

مزید پڑھیں

نبی اکرم ﷺ کے سیاسی اصول – بتول جنوری ۲۰۲۳

نبی اکرم ﷺ کی شخصیت کے کارناموں کا مطالعہ ایک ایسی عظیم الشان شخصیت کا مطالعہ ہے جس کے ہر قول و فعل کو اب بھی دنیا کی چوتھائی آبادی اپنا قانون اور اسوہ حسنہ مانتی اور سمجھتی ہے ۔ ایک ایسا عظیم انسان ہی وطن میں جان کے لالے پڑے ہوں ۔ اور وہ اپنے ایک راز دار رفیق کے ساتھ غاروں میں چھپتا ہؤا، نامانوس راستوں پر چلتا سینکڑوں میل دور جاپہنچا ہو۔ مگر جب وہ اس نامانوس علاقے میں دس سال بعد انتقال کرتا ہے تو دس لاکھ مربع میل علاقہ کا حکمران ہو چکا تھا اور اس کے بعد صرف ۲۷ سال میں ہی دنیا کی دو عظیم الشان شہناہتیں ایک ہی وقت میں لڑ کر ایشیا افریقہ اور یورپ کے تین براعظموں میں مچھل گئیں ۔ آپ ؐ کے شہر مکہ میں جو عرب بستے تھے وہ قریش کے نام سے یاد کیے جاتے تھے

مزید پڑھیں

برکت کیا ہے اور کیسےملتی ہے – بتول جنوری ۲۰۲۳

خالق کائنات کی دنیا میں نظم،ترتیب اور باقاعدگی کے عناصر نے جہاں حیات انسانی کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں،وہیں ایک پوشیدہ درس بھی دیا ہے کہ باقاعدگی اور ترتیب ہی زندگی کو خوشگوار بناتی اور آسانی پیدا کرتی ہیں۔ ’’وہی اللہ ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا ہے ۔ ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے مدار میں تیرتے پھرتے ہیں‘‘ (الانبیاء) ۔ ’’لوگ آپ سے چاند کے (گھٹنے، بڑھنے) متعلق سوال کرتے ہیں آپ کہیے یہ لوگوں (کی عبادات) کے اوقات اور حج کے (تعین) کے لیے ہے‘‘(البقرہ)۔ بے قاعدگی ہو یا بے ترتیبی،حیات کو مشکل بنا دیتی ہے۔ باقاعد گی صرف طالب علموں کے لیے ہی ضروری نہیں اور نہ ہی ترتیب، محض اشیاء کو ان کی جگہوں پر رکھنے کا نام ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ بے قاعدگی و بے ترتیبی نے کس طرح ہمارے معمولات کو متاثر کیا

مزید پڑھیں

حکمت سے دعوت – بتول جنوری ۲۰۲۳

ادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ   اللہ تعالیٰ کے دین کو دنیا میں قائم کرنا اور اس کے کلمے کو اس طرح سربلند کرنا کہ ہر باطل فکر اور کلمے کی بیخ کنی ہو جائے، انبیاء علیھم السلام کا مشن رہا ہے۔اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ کے بعد یہ مشن امتِ مسلمہ کے سپرد ہؤا ہے۔اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے جہاں اس کی تعلیمات کا علم ہونا اہم ہے وہیں حکمت کے زیور سے آراستہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم نازل فرمایا، تاکہ ہم اس کے اوامر ونواہی کو اچھی طرح سمجھ سکیں، اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کر سکیں۔قرآن کریم اور رسول اللہ کی سنت میں ’’سیدھے راستے کی شاہراہ ‘‘ کو خوب واضح کیا گیا ہے۔اور انہیں میں امت ِ مسلمہ کو ان کا فریضہ بتایا گیا ہے، ارشاد ہے: ’’تم میں کچھ لوگ ایسے ضرور ہی رہنے

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

اپنے اپنے عکس کی گرویدہ ہے بھیڑ میں تنہائی اک پوشیدہ ہے باخبر دنیا میں خود سے بے خبر دانا و بینا نہیں ،خوابیدہ ہے رہنماؤں کی نگاہیں تخت پر اور مخلوقِ خدا نم دیدہ ہے محرمِ اسرار بھی کوئی نہیں یہ معمہ ہے ، بہت پیچیدہ ہے یہ گھروندہ ریت پر ہے ، راہبر کیا نظر سے بات یہ پوشیدہ ہے

مزید پڑھیں

کیا تم درد خریدو گی – بتول جنوری ۲۰۲۳

کیا تم درد خریدو گی تپتا دن سنسان گلی تھی دیر سے کوئل کوک رہی تھی سبز کریلے، تازہ بھنڈی سوندھے بھٹے ، ٹھنڈی قلفی گول گپے اور میٹھی چٹنی گزر چکے سب پھیری والے اپنا اپنا رزق سنبھالے بستر پر میں یونہی لیٹی کب سے کروٹ بدل رہی تھی دل سے سکوں.،نیند آنکھ سے اوجھل برسوں سے دل بوجھل بوجھل سناٹے میں پڑی دراڑ نا مانوس سی ایک پکار دکھ کا امبر غم کی ڈار انجانی آواز اور لہجہ جانے کیا کیا بول رہا تھا جانے کتنے مول لگا کر کیا کیا کچھ وہ تول رہا تھا کھڑکی کھول کے میں نے دیکھا وہ تو بالکل پاس کھڑا تھا سر پر اک خالی سی ڈلیا پھٹا پرانا پیر میں جوتا اپنے لمبے قد کو جھکا کر کھڑکی پر چہرے کو ٹکا کر سرگوشی میں پوچھ رہا تھا کیا تم درد خریدو گی؟ لمحہ بھر کو میں نے سوچا لمحہ

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جنوری ۲۰۲۳

قارئینِ کرام سلام مسنون نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کہ رب کریم اس سال کو ہماری ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں خیر و عافیت کا سال بنائے،زندگی کی مہلت باقی ہے تو نامہِ اعمال میں حسنات کوبڑھانےکی توفیق دے،زوالِ امت کے اس گنبدِ بے در میں کوئی امید کی کرن دکھا دے،کرہِ ارض پر بسنے والوں کو فساد سے امن کی طرف، گمراہی سے ہدایت کی طرف اور نفرت و انتشار سے سکون و سلامتی کی طرف راستہ دکھائے، آمین۔زمانوں کی گواہی یہی ہے کہ بحر وبر میں فساد کا ظہور انسانوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ تکبر اورنفس پرستی، مال اور اختیارات کی ہوس، وسائل پر قبضے کا لالچ ،فرعونیت، بے حسی اور خود غرضی، یہ سب مل کر انسان کو اسفل السافلین کی سطح پر گرادیتے ہیں۔پھر وہ ایسے جرائم کا ارتکاب کرتا ہے کہ انسانیت منہ چھپاتی ہے ۔دوسری طرف فلاحِ انسانی اور

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

کیسے کیسے تھے آستاں آباد اور پھر ہو گیا جہاں آباد آپ جو اس طرح سے دیکھتے ہیں آئیے، کیجیے سماں آباد آہٹیں ہیں یہاں تعاقب میں پوچھیے، کون تھا یہاں آباد ہم میاں تب کی بات کرتے ہیں جب ہؤا کرتے تھے گماں، آباد اڑنے لگتے ہیں یہ ورق، جب بھی ہونے لگتی ہے داستاں آباد دشت، وحشت، قدیم ویرانی ہو گیا ایسے خاکداں آباد بےنمو موسموں کی ضد میں صہیبؔ چل پڑے کرنے گلستاں آباد

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

اپنے سینے سے لگالے مجھے اکمل کر دے ماں میں انسانِ مجمل ہوں مفصل کردے اے مرے ابر معاصی تو مری آنکھوں سے ٹوٹ کر اتنا برس روح کو جل تھل کردے تیرا یک ٹک مجھے یوں دیکھتے جانا جاناں مجھ سے پاگل کو کہیں اور نہ پاگل کردے خوف آتا ہے ترا قرب یہ لمحے بھر کا زندگی بھر نہ مری روح کو بے کل کردے اپنی آنکھوں میں سجانے کو دکھا کر جلوہ تو مجھے طور بنادے مجھے کاجل کردے وہ مرا ہے، وہ نہیں، اور کا، اِس کا، اُس کا یہ تردد نہ مری سوچ کے پر شل کردے تو جو چاہے تو مری روح کے اندر بس کر لاکھ برسوں کے برابر مرا پل پل کردے کام چلتا ہے کبھی یار فقط دعووں سے عمر بھر ساتھ مرا، ساتھ ذرا چل کر دے انتہائیں ہیں اگر راس تو اللہ میرے موجِ دریا سا بنا دے یا

مزید پڑھیں