اب پچھتائے کیا ہوت – نور نومبر۲۰۲۰
’’آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا‘‘۔ ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی
’’آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا‘‘۔ ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی
تین بے حد فرمانبردار بیٹے ،جو دیکھتا عش عش کر اٹھتا۔ ’’ واہ تربیت کرنا ہو تو نورین سے سیکھو۔لڑکوں کی پرورش کوئی آسان کام
طب کے شعبے میں کام کرتے ہوئے بہت سے ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو عوام کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ کبھی کبھی دل
چند سال پہلے میں ایک ادارے میں بطور ایجوکیٹر رضاکارانہ طور پر کام کرتی تھی۔ یوکے جانے کی وجہ سے میں نے اس بہترین ادارے
صبح آنکھ کھلی تو غیر معمولی سناٹا تھا… بچےbug collection kit پر جھکے بغور کچھ دیکھنے میں مصروف تھے۔چھوٹی بیٹی نے بتایا۔ ’’ امی وہ
بچے سکول و کالج اور میاں جی اپنے کاروبار کی طرف جا چکے تھے۔ دن کے دس بجے ہی ارد گرد ہو کا عالم تھا۔
اللہ تعالیٰ نے شرک و طغیان کے اندھیروں میں انسانوں کو روشنی دکھانے کے لیے انبیاء علیھم السلام کو مبعوث کیا، اور ان کے ساتھ
غزل جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب مجھ پہ ہنستے تھے جو
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
دلفریب نظاروں ، آبشاروں ، پہاڑوں ،بپھرتے دریا ئے کنہار اورپرفسوں جھیل سیف الملوک کی سیر کا احوال میں نے اپنی ننھی پوتی مریم
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk