ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

غزل – بتول اپریل ۲۰۲۳

میں ظلمتوں سے بغاوت میں مارا جاؤں گا
اے روشنی تری چاہت میں مارا جاؤں گا
جہالتوں کی نحوست مجھے نگل لے گی
میں زعم فہم و فراست میں مارا جاؤں گا
میں بچ گیا بھی اگر ظالموں کے چنگل سے
تو منصفوں کی عدالت میں مارا جاؤں گا
میں سر بچا کے عدو سے اگر نکل بھاگا
تو ساری عمر، ندامت میں مارا جاؤں گا
جو آ گئی تو کوئی بھی نہیں ٹلا سکتا
ہر ایک حال میں صورت میں مارا جاؤں گا
تھی رہبروں سے شکایت، نہ تھی خبر مجھ کو
میں آج اپنی قیادت میں مارا جاؤں گا
خدا کا حکم اگر ہوں تو کیسے سمجھاؤ
میں مر گیا تو حقیقت میں مارا جاؤں گا
عدو سے پھر بھی ہے امید میں مرا جب بھی
تو دوستوں کی معیت میں مارا جاؤں گا
خدا پہاڑ سی دولت بھی گر مجھے دے دے
میں اور اور کی چاہت میں مارا جاؤں گا
جہاں میں چرب زبانی کے فن نے گر مجھ کو
بچا لیا تو قیامت میں مارا جاؤں گا
میں جب بھی مارا گیا دوستوں کے ہاتھوں سے
حبیبؔ انھیں کی محبت میں مارا جاؤں گا

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x