ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

سوری پاپا – نور مارچ ۲۰۲۱

’’نمرہ بیٹا کیا ہوگیا ہے تمہیں ۔کیوں ایسے ضد کر رہی ہو؟‘‘ ماما مسلسل اس کی ضد کی وجہ سے پریشان تھیں نمرہ کے پاپا بھی گھر نہیں تھے وہ مسلسل ضد کررہی تھی کہ مجھے پاپا سے ملنا ہے۔ میرا دل کررہا ہے نہیں تو میں ایسے ہی رہونگی کچھ کھائوں پئیوں گی نہیں ، ماما نے پریشان ہوکر شاہ زین کو فون کیا وہ دفتر کے کام میں انتہائی مصروف تھے فون پہ بیل بجی تو انہوں نے کال کاٹ دی اور اپنے کام میں مصروف ہوگئے ۔

٭ ٭ ٭

نمرہ کی مما تھوڑی دیر اسے بہلانے کی ناکام کوشش کرنےکے بعد گھر کے کام کاج میں مصروف ہوگئیں مما کا موبائل نمرہ کے پاس پڑا تھا اسے ایک ترکیب سوجھی اور اس نے مما کے موبائل سے پاپا کو میسج لکھ دیاتاکہ نمرہ سیڑھیوں سے گرنے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئی ہے آپ جلدی گھر آجائیں ۔
تھوڑی دیر گزری تو نمرہ کے گھر کے فون پہ کسی انجان نمبر سے کال آئی جسے سن کر نمرہ کی امی کے ہاتھ سے ریسیور گر گیا اور ان کے اوسان خطا ہوگئے تھوڑی دیر بعدوہ سنبھلیں تو نمرہ کو ساتھ لیئے ہسپتال چل دیں۔جہاں اس کے ابو زخمی حالت میں پڑے تھے۔ وہ نمرہ کا کیا ہوا میسج پڑھ کر پریشانی میں جب دفتر سے نکلے تو ان کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ۔
نمرہ اور اس کی مما ہسپتال پہنچے تو انہیں پتہ چلا کہ شاہ زین ابھی بے ہوش ہیں۔
نمرہ کو جب پتہ چلا کہ اس کے میسج کرنے وجہ سے اس کے بابا کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا لیکن اب کیا ہوسکتا تھا اس کی بے جا ضد کی وجہ سے آج اس کے جان سے پیارے بابا زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھے۔
اس بات کا مما کو ابھی تک پتہ نہیں تھا ۔ جلدی میں وہ اپنا موبائل بھی گھر بھول آئی تھیں ۔جب شاہ زین کو ہوش آیا تو انہوں نےپہلا سوال یہی کیا ’’ نمرہ کیسی ہے؟ ‘‘ مما حیرت سے نمرہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ’’نمرہ تو بالکل ٹھیک ہے یہ تو صبح سے آپ سے بلا وجہ ملنے کی ضد کررہی تھی تو اس لیئے آپ کو کال کی تھی مگر آپ کا حادثہ کیسے ہوا؟‘‘
شاہ زین کواندازہ ہوا یہ سب نمرہ نے کیا ہے توانھوں نے کہا’’ دفتر کا اچانک کام نکل آیا تھا وہی کرنے جارہا تھا توجلدی میںیہ حادثہ ہوگیا آپ بھی ناں آہستہ چلایا کریں کتنی دفعہ کہا آپ کو‘‘ مما نے خفگی کااظہار کیا۔
نمرہ حیرت سے کھڑی انہیں دیکھ رہی تھی وہ اسے معاف کردیں گے اس نے جو غلطی کی تھی؟ وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔
مما تھوڑی دیربیٹھ کے کھانے پینے کاسامان لانے چلی گئیں۔
نمرہ رونا شروع ہوگئی’’ پلیز بابا مجھے معاف کردیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی میری ضد کی وجہ سے آپ کا اتنا نقصان ہوگیا‘‘ نمرہ کی آنکھوں سے لگاتار آنسو گر رہے تھے اور وہ بولے جارہی تھی کہ شاہ زین نے اسے اپنے سینے سے لگالیا اور کہنے لگے’’ بیٹا تم اچھی بچی ہو تمہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے اب رونا نہیں دوبارہ ورنہ تمہارے پاپا ناراض ہوجائیں گے اور ایک بات ہمیشہ یاد رکھو کبھی کبھی زبردستی والا پیار آپ کے پیاروں کے لیئے مصیبت کھڑی کردیتا ہےمیری بھی غلطی ہے ۔ مجھے آپ کی مما کو فون کر لینا چاہیے تھا ۔ لیکن آپ کی محبت نے میری عقل پر پردہ ڈال دیا اور یہ حادثہ ہو گیا ۔ امید ہے آئندہ ہم دونوں احتیاط کریں گے ۔‘‘ پاپا نے مسکرا کر کہا ۔ نمرہ بھی مسکرا دی ۔ بات اس کی سمجھ میں آگئی تھی۔

ظہیر ملک

٭ ٭ ٭

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
2 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Zaheer Awan
Zaheer Awan
1 year ago

بہت شکریہ ماہنامہ اقراء بتول

1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x